بسم اللہ الرحمن الرحیم
اداریہ
سہ ماہی تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کا تیسرا شمارہ آپ کی خدمت میں پیش ہے ، الحمد للہ ابتدائی دو شمارے ہندو بیرون ہند کے علمی حلقوں میں پسندیدگی کی نظر سے دیکھے گئے۔ علمی حلقوں نے اس مجلہ کا استقبال کیا ، اچھے تبصرے اور تاثرات سامنے آئے ، قارئین نے اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا ، ہم اللہ جل شانہ کی حمد و ستائش کرتے ہیں، اور شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے علمی حلقوں میں اس سہ ماہی مجلہ کو مقبول بنایا ، اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اپنی بارگاہ میں اسے قبولیت سے نوازے ،اور جواہل علم اور منتظمین اس میں شریک کار ہیں ان سب کے لئے اسے ذخیرۂ آخرت بنائے۔
اس شمارہ کاآغاز ناظم ندوۃ العلماء جناب مولانا سیدبلال عبدالحی حسنی ندوی دامت برکاتہم کے مختصرلیکن قیمتی مقالہ سے ہورہاہے،جس کاعنوان ہے ’’صحیح بخاری:چندنمایاں خصوصیات‘‘،یہ مقالہ صحیح بخاری کے امتیازات وخصوصیات کواختصار اور خوبصورتی کے ساتھ اجاگرکررہاہے،ساتھ ہی صحیح بخاری کی تالیف میں مصنف نے کیا کچھ احتیاط واہتمام برتاہے اس کی نشاندہی کی گئی ہے،امیدہے کہ یہ مقالہ قارئین کو پسند آئے گا،اور اس شمارہ کاحسن آغازثابت ہوگا۔
اس شمارہ کے مضامین میں ایک مضمون مولانا بدر احمد مجیبی ندوی کا ہے، جس کا عنوان ہے’’اختلاقی مسائل میں حق کا تعدد ‘‘ ،مولانا مجیبی المعہد العالی پھلواری شریف پٹنہ کے صدر المدرسین ، اور المجیب پھلواری شریف کے شریک ادارت ہیں ، دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ممتاز ترین فضلاء میں ہیں،اور نہایت علمی اور تحقیقی ذوق رکھتے ہیں ،خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف کی نسبتوں اور عظمتوں کے حامل ہیں ،انہوں نے کافی تحقیق سے اپنے موضوع کا احاطہ کیا ہے ، اور موضوع کا اچھا تجزیہ کیا ہے ۔
ایک مضمون عزیز گرامی مولانا مفتی محمد ظفر عالم ندوی استا ذو مفتی دارالعلوم ندوۃ العلماء کا ہے، جس کا موضوع ہے ’’اجتہادی مسائل میں اعتدال اور اتحاد کی راہ ‘‘یہ مقالہ فقہاء کے اختلافات کے بارے میں ائمہ سلف کے معتدل فکر و نظر کو پیش کرتا ہے ، اور اس بات کی دعوت دیتا ہے کہ فقہی اختلافات کو نزاع کا ذریعہ نہ بنایا جائے،بلکہ امت کے لئے سہولت اور راحت کا سامان قرار دیا جائے، امید ہے کہ انشاء اللہ یہ مقالہ بھی پسندید گی کی نظرسے دیکھا جائےگا ۔
اس کے بعد تحقیقات کے عنوان سے احقر کی دو تحریریں ہیں:ایک تحریر علامہ سر خسی (مصنف المسبوط )کے حالات وخدمات کے بارے میں ہے ،اور دوسری تحریر میں علامہ سرخسی کے بعض تاریخی تسامحات کی نشاندہی کی گئی ہے ،اس میں بعض ایسے نکات ہیں جو پہلی بار اہل علم کی خدمت میںپیش کئے جارہے ہیں ،میری درخواست ہے انہیں تنقیدی نگاہ سے دیکھا جائے، اور اگر اس میں کچھ کو تا ہی نظر آئے تو اہل علم اس کی نشاندہی کریں ،میں انشاء اللہ ان کا ممنون ہوںگا ۔
اس کے بعد جناب مولانا پروفیسر فہیم اختر ندوی ( شعبہ اسلامیات مولانا آزاد یونیورسٹی حیدرآباد) کے قلم سے ایک مضمون’’ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کی فقہی تصنیفات اور فقہی آراء‘‘ کے موضوع پر ہے ، مولانا فہیم اختر صاحب دار العلوم ندوۃ العلماء کے ممتاز ترین فضلاء میں ہیں،اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا میں ایک مدت تک وہ حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کی تربیت اور نگرانی میں علمی خدمات انجام دے چکے ہیں،فقہی اور فکری موضوعات پر ان کی متعدد تصانیف ہیں،اس مضمون میں حضرت شاہ ولی اللہ ؒ کی فقہی آراء کو بہت سلیقہ سے مرتب کیا گیا ہے ،اس کا مطالعہ کرکے ہندوستان کے مختلف مکاتب فکر جو سب کے سب حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی سے اپناانتساب کرتے ہیں یہ جائزہ لے سکتے ہیں کہ انہوں نے حضرت شاہ صاحب کی فقہی آراء کو کہاں تک اختیار کیا ہے ؟
ایک مضمون فقہیات کے تحت عزیزم مولانا منور سلطان ندوی مرتب فتاوی ندوۃ العلماء اور نائب ایڈیٹر سہ ماہی تحقیقات شرعیہ کے قلم سے ہے ۔ جس کا موضوع ہے ’’انشورنس کی حقیقت اور معاصراجتہادی کاوشیں‘‘اس مضمون میں انشورنس کی حقیقت واضح کرنے کے ساتھ اب تک انشورنس کے بارے میں فقہی اداروں کے فیصلوں اور فقہائے امت کی آراء کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،انشا اللہ اس کا مطالعہ کر کے انشورنس کے بارے میں کی جانے والی اب تک کی کاوشوں ، نیز آراء اور فیصلوں کا قارئین کو علم ہوگا ۔
شخصیات کے عنوان کے تحت علامہ ابن حزم ظاہری رحمۃ اللہ علیہ پرمولانا ڈاکٹر نصراللہ ندوی استاذ دار العلوم ندوۃالعلماء لکھنؤ کا مضمون شامل اشاعت ہے،جس کا عنوان ہے ’’ علامہ ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ علیہ:حیات و کمالات‘‘، یہ مضمون ماشاء اللہ کافی محنت سے لکھا گیا ہے،اور اس میں علامہ ابن حزم ظاہری کی حیات و کمالات کے مختلف گوشوں کا احاطہ کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔اللہ تعالی عزیزم مولانا ڈاکٹر محمدنصراللہ ندوی کو ہمت و حوصلہ دے اور وہ دوسری اہم علمی اورفقہی شخصیات پر مضامین قلم بند کر سکیں۔
اس شمارہ کاآخری مضمون تعارف و تبصرہ کے عنوان سے جناب مولانا سلمان نسیم ندوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء کاہے،انہوں نے احقر کی کتاب ’’دولت عثمانیہ اور ترکی تاریخ‘‘کواپنا موضوع بنایاہے،اوراس عنوان سے’’ دولت عثمانیہ اور ترکی تا ریخ – ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘ ایک خوبصورت مقالہ تیار کیا ہے ،اللہ تعالی انہیں جزائے عطا فرمائے اور زور قلم میں اضافہ کرے۔یہ مضمون اردو زبان پر ان کی قدرت اور وسیع مطالعہ کی غمازی کرتا ہے،امیدہے کہ ا س مضمون کے ذریعہ قارئین احقر کی مذکورہ بالا تصنیف اور اس کی خصوصیات سے واقف ہوں گے اور اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں گے۔
مجھے اس بات پر مسرت ہورہی ہے کہ اس شمارہ میں سہ ماہی تحقیقات شرعیہ میں اساتذہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کی شمولیت کافی بڑھی ہے ، اللہ تعالیٰ اس علمی کارواں کورواں دواں رکھے ،اور اس مجلہ کونافع بنائے آمین۔
عتیق احمد بستوی
سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ،ندوۃ العلماء