اداریہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سہ ماہی تحقیقات شرعیہ کا چوتھا ( جولائی ۔ستمبر ۲۰۲۵ شمارہ آپ کی خدمت میں پیش ہے، یہ شمارہ ایسے وقت میں تیار ہو رہا ہے جبکہ مجلس تحقیقات شرعیہ کا سال رواں کا فقہی سیمینار (۲۶۔۲۷ستمبر ۲۰۲۵)منعقد ہونے والا ہے، ہماری کوشش ہے کہ تحقیقات شرعیہ کا تازہ شمارہ دوسرے علمی اور فقہی تحفوں کے ساتھ شرکائے سیمینار کے ہاتھوں تک پہنچ جائے، ہمارا کام ارادہ اور کوشش کرنا ہے، تکمیل اللہ جل شانہ کے ہاتھ میں۔
سابقہ شماروں کی طرح اس شمارے میں بھی اسلامی علوم خصوصا شرعی علوم پر مفید اور فکر انگیز مضامین شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، امید ہے کہ اہل علم قارئین کو یہ شمارہ پسند آئے گا اور اصحاب فکر و نظر حضرات اپنے تاثرات اور علمی استدراکات کے ذریعہ اس مجلہ کی حوصلہ افزائی کریں گے اور اپنے مشوروں سے ہمیں نوازیں گے، تاکہ اس سہ ماہی مجلہ کو زیادہ سے زیادہ معیاری اور مفید بنانے کی کوشش کی جائے اور خوب سے خوب تر کی تلاش کا سفر جاری رہے۔
پہلا مضمون قرآنیات کے موضوع پر مولانا ڈاکٹر محمد علی ندوی استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء کا ہے۔ جس کا عنوان ہے ’’اعجاز قرانی کی حقیقت اور اقسام‘‘قرآنی مباحث میں اعجاز قران کا موضوع انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے، خاتم الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سب سے اہم معجزہ قران کریم ہے، قران کریم کی اعجاز پر دور قدیم اور دور جدید میں بہت کچھ لکھا گیا ہے، اور بڑا وقیع لٹریچر اس موضوع پر موجود ہے، ڈاکٹر محمد علی صاحب کے اس مضمون میں اختصار کے ساتھ اس موضوع کا تعارف کرایا گیا ہے، خاص طور سے سائنسی علوم کے حوالے سے قران کے اعجاز پر روشنی ڈالی گئی ہے۔دوسرا مقالہ ناظم ندوۃ العلماء مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی کے قلم سے ہے، جس کا عنوان ہے ’’صحیح مسلم: چند نمایاں خصوصیات‘‘گذشتہ شمارے میں "صحیح بخاری” پر مولانا موصوف کا مضمون شائع ہو چکا ہے، جسے اہل علم قارئین نے پسند کیا، اس شمارے میں صحیح مسلم کی خصوصیات پر مضمون شامل اشاعت ہے جو سادہ اور آسان زبان میں ہے اور حوالوں سے آراستہ ہے، انشاءاللہ اس مضمون کے مطالعہ سے صحیح مسلم کی اہمیت اور اہم خصوصیات کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔اس کے بعد گوشۂ حدیث ہی میں مفتی محمد زید مظاہری ندوی استاد دار العلوم ندوۃ العلماء کا مضمون احادیث ضعیفہ کے موضوع پر ہے، احادیث ضعیفہ کا موضوع علوم حدیث کے موضوعات میں بڑا معرکۃ الاراء ہے، اس کے بارے میں متعدد نقطہائے نظر پائے جاتے ہیں، مولانا موصوف نے احادیث ضعیفہ کا شرعی درجہ کے عنوان سے اس اہم موضوع کے مباحث کو سمیٹنے اور اعتدال و توازن کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی ہے، امید ہے کہ مضمون پسند کیا جائے گا اور اگر اس کے بعض مشتملات پر اہل فکر و نظر نقد و استدراک کی ضرورت محسوس کریں تو وہ اس کو ضرور تحریر فرمائیں، اس سے انشاءاللہ موضوع کو زیادہ منقح اور روشن کرنے میں سہولت ہوگی۔
اس کے بعد احقر کا ایک مضمون سیدنا الامام محمد بن ادریس الشافعی اور ان کی کتاب ’’الرسالہ‘‘ شامل اشاعت ہے، اس کا ابتدائی حصہ امام شافعی کے مختصر سوانح پر مشتمل ہے اور آخری حصہ امام شافعی کی شاہکار تصنیف کتاب الرسالہ کا تعارف کراتی ہے، کتاب کی اہمیت و علم اصول فقہ میں اس کے کلیدی مقام کو واضح کرنے کی اس مضمون میں کوشش کی گئی ہے، امید ہے کہ قارئین کو یہ مضمون پسند آئے گا اور اس کے بعض مندرجات سے اگر اختلاف ہو تو اس کے اظہار میں تکلف نہیں فرمائیں گے۔قاضی عیاض مالکی اور ان کی کتاب ’’الشفاء فی تعریف حقوق المصطفی‘‘اسلامی لٹریچر کی اہم کتابوں میں سے ہے، اس کتاب کو ہر دور میں اہمیت دی گئی ہے اور اس کی شرحیں لکھی گئی ہیں، اس کے بعض مباحث پر تنقیدیں بھی کی گئی ہیں، کتاب کے اردو ترجمہ و تلخیص کی خدمت مولانا محمد علاء الدین ندوی نے بڑے شوق و ذوق اور انہماک کے ساتھ انجام دی ہے اور دارالعلوم ندوۃ العلماء میں چند ماہ قبل اس کا اجراء ہوا، مولانا موصوف عربی اردو دونوں زبانوں کے اچھے ادیب ہیں اور تاریخ و سیرت پر بھی وسیع نظر رکھتے ہیں، انہوں نے بڑی کامیابی سے ترجمہ اور تلخیص کا عمل انجام دیا ہے، انہی کے قلم سے قاضی عیاض اور ان کی کتاب الشفاء کے موضوع پر ایک گراں قدر مضمون شمارے کی زینت ہے، امید ہے کہ قارئین کو پسند آئے گا اور ہماری نسل نو اس اہم کتاب اور اس کے مصنف سے واقف ہوگی۔
زیر نظر شمارے میں مولانا ڈاکٹر محمد فہیم اختر ندوی کے قلم سے ایک وقیع مضمون بیگمات ریاست بھوپال کی علمی تصنیفات، تعلیمی نظریات اور مذہبی خدمات کے موضوع پر شائع کیا جا رہا ہے، یہ مضمون ریاست بھوپال کی فرماں رواں خواتین کے علمی اور دینی کارناموں پر بھرپور روشنی ڈالتا ہے، اس دور میں جب کہ خواتین کو ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ لانے بلکہ مردوں سے آگے بڑھانے کے غیر فطری کوشش جاری ہے، اس مضمون کے مطالعے سے اندازہ اور یقین ہو جاتا ہے کہ مسلم خواتین اسلامی احکام و آداب پر کار بند رہتے ہوئے گراں قدر تصنیفی، تعلیمی اور مذہبی خدمات انجام دے سکتی ہیں اور علم اور دین کے کارواں کو آگے بڑھا سکتی ہیں، امید ہے کہ یہ مقالہ پسند کیا جائے گا اور ہماری فکر و نظر کو جلا بخشے گا۔
اس شمارے میں ایک مقالہ مولانا منور سلطان ندوی کے قلم سے ہے، جس کا عنوان ہے ’’اسلامی قانون کی جامعیت اور وضعی قوانین‘‘ جس میں اسلامی قوانین اور وضعی قوانین کا موازنہ کیا گیا ہے اور اسلامی قوانین کی برتری اور کاملیت کو دو دو چار کی طرح واضح کیا گیا ہے، دور حاضر کا یہ تقاضا ہے کہ اس طرح کا تقابلی مطالعہ تفصیل سے کیا جائے اور قانون کے ہر میدان میں وضعی قوانین کے مقابلے میں اسلامی قوانین کی جامعیت اور نافعیت ثابت کی جائے، امید ہے کہ یہ مضمون پسند کیا جائے گا اور ہمارے نوجوان فضلاء اور محققین قانون کے مختلف ابواب کو اپنا موضوع بنا کر اس طرح کا تقابلی مطالعہ پیش کریں گے۔
ہماری خواہش ہے کہ تحقیقات شرعیہ کے ہر شمارے میں کوئی نہ کوئی مضمون اسلامی علوم پر شائع ہونے والے کسی نہ کسی اہم کتاب کے تعارف و تبصرہ پر مشتمل ہو، اس لیے کہ دور حاضر میں مطبوعات کے سیلاب میں اہم ترین کتابیں بھی گم ہو کر رہ جاتی ہیں اور اہل علم ان سے واقف نہیں ہو پاتے۔ اس شمارے میں برطانیہ کے ایک بڑے عالم دین مولانا ڈاکٹر یوسف شبیر کی کتاب ’’العنایۃ فی تخریج الاحادیث الغریبۃ فی الہدایۃ‘‘ پر تعارف و تبصرہ شامل اشاعت ہے، جو اس خاکسار کے قلم سے ہے، یہ کتاب دو ضخیم جلدوں میں ہے، مصنف کو کتاب پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری مل چکی ہے، واقعہ یہ ہے کہ فقہ حنفی کی مشہور کتاب ہدایہ کی احادیث پر بڑے بڑے ائمہ حدیث کام کر چکے ہیں، مثلا امام زیلعی، حافظ ابن حجر، علامہ ابن ہمام، علامہ قاسم ابن قطلوبغا وغیرہ، ان کے کاموں کے بعد ہدایہ کی احادیث پر تحقیق کا حوصلہ کرنا اسان کام نہیں، لیکن اس کتاب کے مصنف نے نہ صرف ہدایہ کی احادیث غریبہ کو اپنی تحقیق کا موضوع بنایا، بلکہ بڑی عرق ریزی اور جانفشانی سے ان محدثین عظام کے کاموں کو آگے بڑھایا، مصنف ہندو پاک کے علمی حلقوں میں زیادہ معروف نہیں ہے، ان کی زیادہ تر کتابیں عربی اور انگریزی میں ہیں، لیکن میری نظر میں ان کی یہ کتاب علمی تحقیق و ریسرچ کا اعلی ترین نمونہ ہے، جو اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ کوئی موضوع خواہ کتنا پامال ہو چکا ہو اور اس پر کتنے بڑوں نے داد تحقیق دی ہو، حوصلہ مند اصحاب تحقیق اپنی محنت و جدوجہد سے اس میں اضافہ کر سکتے ہیں اور نئے مباحث کو سامنے لا سکتے ہیں۔
اس شمارے کہ اخیر میں مولانا ڈاکٹر فہیم اختر ندوی کا ایک مکتوب شامل ہے، جس میں انہوں نے تحقیقات شرعیہ کے تیسرے شمارے کے مضامین پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے اور کچھ قیمتی مشورے دیے ہیں، خاص طور سے تمام مضامین میں حوالہ جات کی یکسانیت پر زور دیا ہے، مولانا موصوف مجلس تحقیقات شرعیہ اور سہ ماہی مجلہ تحقیقات شرعیہ کے ارکان میں سے ہیں اور پوری دلچسپی اور فکر مندی کے ساتھ ان کے کاموں میں شریک رہتے ہیں، انشاءاللہ حوالہ جات کے بارے میں انہوں نے جو مشورے دیے ہیں ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم دوسرے ارکان اور اہل علم کے مشورے سے مقالات کے حوالہ جات کا ایک متعین طریقہ کار مرتب کر کے مقالہ نگاروں کی خدمت میں بھیجیں گے اور تحقیقات شرعیہ میں اس کو شائع بھی کر دیں گے، تاکہ تحقیقات شرعیہ کے لیے مقالہ لکھنے والے اہل علم اس کی پابندی کریں، ہمیں امید ہے کہ قارئین اپنے تاثرات اور مشوروں سے ہمیں نوازتے رہیں گے، تاکہ ہمیں مجلہ کو بہتر سے بہتر بنانے میں مدد ملے، آپ کے تاثرات، تنقید و استدراک مجلہ کو بہتر اور معیاری بنانے میں معاون ہوں گے ۔
محتاج دعا: عتیق احمد بستوی