مراسلات

دہلی ،  19 ؍ ستمبر 2005

مکرم و محترم مدیر رسالہ تحقیقات شرعیہ ، لکھنؤ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کا ترجمان ‘ سہ ماہی تحقیقات شرعیہ لکھنؤ ‘ کا تیسرا شمارہ نظر نواز ہوا۔ شمارہ اپنے ظاہری حسن و زیبائی میں جتنا دیدہ زیب ہے ، اس سے زیادہ اپنے علمی مضامین اور فکری تحریروں کی قدرو قیمت کے لحاظ سے معیاری ہے۔ ایک سو بارہ صفحات پر مشتمل اس رسالہ میں اداریہ کے علاوہ نو مضامین شامل ہیں، جوحجم اور تعداد دونوں میں اعتدال کا عکس جمیل ہیں۔ رسالہ کے مضامین موضوعات کا تنوع لئے ہوئے ہیں ‘ جو قاری کی دلچسپی کو بڑھاتے اور رسالہ کی افادیت کو دوچند کرتے ہیں، لیکن ان سب میں جو نکتہ قدر مشترک ہے ، اور جو اس رسالہ کی جان بھی ہے ، اور اس کی آن اور شان بھی ‘ وہ تمام ہی مضامین میں ’ تحقیق‘ کے عنصر کی موجودگی ہے، بالفاظ دیگر ‘ ندوۃ العلماء کے اسلوب تحریر کے امتیاز اور مزاج کی جلوہ گری ہے۔

رسالہ کی اشاعت و طباعت پر مدیر ان اور ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ اور خصوصی امتنان و تشکر ناظم ندوۃ العلما، ‘ مولانا سیدبلال حسنی ندوی مدظلہ کے لئے ہے ‘ کہ جنھوں نے اس قافلہ تحقیق کو سرگرم رکھا ہے۔ رسالہ کے مدیر مولانا عتیق احمد بستوی مدظلہ نے نہ صرف اس رسالہ کے وقار و اعتبار کو قائم کیا ہے ‘ بلکہ خود ان کے گہر بار قلم سے انتہائی ضروری اور قیمتی مضمون رقم ہوا ہے ’ جس نے ہمارے علمی سرمایہ میں ‘بے احتیاطی کے نتیجہ میں چلی آرہی تاریخی اغلاط سے پردہ اٹھایا ہے۔ تحقیق و تنقید علمی زندگی کی پہچان اور اس کی کشت ویراں کی جان ہوتی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ رسالہ آنے والے دنوں میں اپنے معیار کو عالمی سطح کی بلندیوں سے ہم آہنگ رکھے گا ، اور دنیائے تحقیق میں استناد کا سرمایہ بنے گا۔

اس سلسلہ میں چند مشورے پیش خدمت ہیں، اس امید کے ساتھ کہ ارباب مجاز ان پر توجہ دیں گے ، اور اہل تحقیق ان میں اضافہ فرمائیں گے:

۱۔ پورے رسالہ کے لئے حوالہ جات کا ایک طریقہ مقرر کرلیا جائے ، اور مضامین نگاروں سے گذارش کی جائے کہ حوالہ جات کے اس طریقہ کی پابندی فرمائیں۔ اس سے حوالہ میں مطلوب معلومات مکمل مہیا ہوسکیں گی، اور حوالہ کے جدید معیاری طریقہ کی تکمیل ہوگی۔ مثلا: مصنف کا نسبتی یا مشہور نام،پھر مکمل نام، پھر کتاب کا مکمل نام ، پھر جلد و صفحہ ،پھرمقام اشاعت، پھر ناشر، پھر سن اشاعت۔) مثال کے طور پر :  ذہبی، شمس الدین محمد بن احمدبن عثمان، سیر اعلام النبلا، جلد 8، صفحہ 78،بیروت: مؤسسۃ الرسالہ، 1985 (۔ اگر کسی مجلہ یا مرتبہ کتاب میں شامل مضمون کا حوالہ ہو تو‘ پہلے مقالہ نگار کا مشہور نام مع مکمل نام، پھر مقالہ کا عنوان، پھر مرتب کا مشہور نام مع مکمل نام، پھر کتاب یا مجلہ کا نام، پھر کتاب کی جلد و صفحہ ، یا مجلہ کا شمارہ نمبر مع سنہ، پھر مقام اشاعت، پھر ناشر، پھر سن اشاعت۔ ( مثال کے طور پر : رحمانی ، خالد سیف اللہ ، اعضاء کی پیوند کاری، قاسمی ، مجاہد الاسلام ، جدید فقہی مباحث ، صفحات 80-110 ، دہلی : اسلامک فقہ اکیڈمی ، 1995 )۔

حوالہ جات کے اندراج کے لئے اور بھی کئی طریقے معروف ہیں ، ان میں سے کسی کی بھی پیروی کی جا سکتی ہے ، البتہ یہ ضروری ہے کہ معلومات مکمل بہم ہوں ، ادھوری معلومات پر اکتفا نہ ہو، اور ایک مضمون یا مقالہ کے اندر ایک ہی منہج کی پابندی رکھی جائے۔ واضح رہے کہ حوالہ جات دیتے ہوئے مصنف  کے لئے القاب نہیں لکھے جائیں گے ، جیسے ’ حضرت مولانا‘ ، ’ ڈاکٹر پروفیسر‘ ، شیخ الاسلام‘ ، ’ امام‘ ، اور ’ جناب‘ ، وغیرہ کے الفاظ۔ اسی طرح یہ غیر ضروری ہے کہ لفظ ’ مصنف‘ ، یا لفظ ’ ناشر‘ کا اضافہ کیا جائے۔

۲۔اعداد کو رومن ؍انگریزی (اصلا عربی اعداد) میں لکھا جائے، کیونکہ اردو ان پیج میں طباعت کے وقت اعداد کے نمبرات بسااوقات الٹ پلٹ جاتے ہیں ، مثال کے طور پر اسی رسالہ کے اہم مضمون ’ علامہ سرخسی کے بعض تاریخی تسامحات‘ میں تاریخی اغلاط کی تصحیح اور استدلال کے ضمن میں امام محمد بن حسن شیبانی کی تاریخ وفات صفحہ 56 پر 187ھ لکھی گئی ہے ، اور اگلے صفحہ پر 198ھ درج ہوئی ہے ۔ ظاہر ہے کہ تاریخی اغلاط کی تصحیح کے مضمون میں تاریخ کی غلطی کی برقراری ‘ اسے دستاویز ی حیثیت دینے میں دشواری پیدا کرتی ہے۔ صفحات اور جلدوں کے نمبرات اور سنین کے تذکروں میں ایسی اغلاط الجھنیں پیدا کرتی ہیں۔

۳۔بہتر ہوگا کہ رسالہ کے ہرصفحہ کی پیشانی پر ایک جانب رسالہ کا نام اور دوسرے کنارہ پر مضمون کا عنوان درج کیا جائے، اس طرح دوسرے کنارہ کا یہ اندارج ہر مضمون کے ساتھ بدلتا جائے گا۔اس سے رسالہ کی ورق گردانی میں ہرصفحہ پر یہ تعیین ہوتی رہتی ہے کہ کون سا مضمون ابھی جاری ہے۔

۴۔ مضمون نگار کا عہد ہ مع پتہ ‘ ہر مضمون کے اختتام پر درج کیا جائے ، یا سرورق کے اندرونی صفحہ پر ایک جگہ تمام مضمون نگاروں کی یہ تفصیلات درج کردی جائیں، اس سے قارئین کو مضمون نگاران کا تعارف حاصل ہوتا ہے ، اور محققین کو مضمون نگاروں کے ساتھ رابطہ کی سہولت فراہم ہوتی ہے۔

یہ چند مشورے بے ادبی کی معذرت کے ساتھ عرض کئے گئے ہیں۔ عالم عرب و اسلام سے جدیدموضوعات پریا جدید اشاعتوں کے ساتھ شائع ہونے والی علمی کتابوں کے تعارف کا ایک مستقل کالم اگر رسالہ میں شامل کرلیا جائے تو اس سے طلبائے علم کے لئے افادیت بڑھ جائے گی۔

والسلام مع الاکرام

محمد فہیم اختر ندوی

شعبہ اسلامک اسٹڈیز، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدر آباد

Tags

Share this post: