حق پرورش کا مسئلہ
September 30, 2024کم عمری کی شادی : قانون اور شریعت کی نظر میں
September 30, 2024
حقوق کی حفاظت کے لئے قانون سے واقفیت ضروری ہے۔مولاناعتیق احمد بستوی
یوم آئین کی مناسبت سے ’’آئین سے واقفیت وآگہی کے فروغ میں مدارس کاکردار‘‘کے عنوان سے سمپوزیم کاانعقاد
مسلمانوں نے قانون کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی،اگر ہمارے پاس اچھے وکلاء اور قانون داں تیارنہیں ہوں گے توہمارے حقوق محفوظ نہیں رہ سکیں گے،ان خیالات کااظہار مولاناعتیق احمد بستوی سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء نے یوم آئین کی مناسبت سے منعقدہونے والے پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کیا،ندوۃ العلماء کے علمی وتحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے یوم آئین کی مناسبت سے ’’آئین سے واقفیت وآگہی کے فروغ میں مدارس کاکردار‘‘کے عنوان سے ایک سمپوزیم کاانعقاد کیاگیاجس میں شیعہ کالج کے سابق پرنسپل پروفیسرعشرت حسین عابدی،انٹگرل یونیورسیٹی کے شعبہ قانون کے ڈین پروفیسر نسیم احمد جعفری اورریٹائرڈ پی سی ایس آفیسرجمال احمد صاحب نے بطورمقررشرکت کی۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے مولاناعتیق احمد بستوی نے کہاکہ مدارس کے فارغین جو اسلامی شریعت اور خاص طور پر فقہ اسلامی کوپڑھ چکے ہوتے ہیں ان کے لئے قانون کوپڑھنااورسمجھنامشکل نہیں ہوسکتا،اسلامی شریعت میں انصاف کے تقاضوں کوپوراکرنے کی جتنی صلاحیت ہے وہ دنیاکے کسی قانون میں نہیں ہے،مولانانے مزیدکہاکہ ملک کے دستورسے ہمارے علماء کوخاص طورپرواقف ہوناچاہئے،یہ دستورکن حالات میں تیارہوااورکن مراحل سے گزرکرتیارہواس کی تاریخ سے بھی واقف ہوناضروری ہے۔
پروفیسر عشرت حسین عابدی(سابق پرنسپل شیعہ کالج )نے ندوہ میں قانون کی تعلیم پر اپنی مسرت کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ عموما مسلم معاشرہ میں قانون کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے،ایسے میں ندوۃ العلماء نے اس جانب توجہ دی ہے،یہ بہت بڑی بات ہے،انہوں نے کہاکہ اگرہم باوقارزندگی گزارناچاہتے ہیں توہمیں ان علوم سے آراستہ ہوناپڑے گاجن کی آج بڑی ضرورت ہے،انہوں نے آئین کی ترتیب کے حوالہ سے تفصیلی گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ آئین کی مسودہ سازکمیٹی کے چیرمین ڈاکٹربھیم رائوامبیڈکرکی زندگی کے حالات کاعکس ہمیں اس آئین میں نظرآتاہے۔
سابق پی سی ایس آفیسرجمال احمد نے پروگرام کوخطاب کرتے ہوئے کہاکہ مدارس کے فارغین جب قانون سے واقف ہوں گے تب وہ صرف مسلمانوں کی رہنمائی نہیں کریں گے بلکہ پورے ملک کی رہنمائی کریں گے،اس لحاظ سے یہ کورس بہت ضروری ہے،انہوں نے مزیدکہاکہ قانون کی بیداری ہرگھرمیں ہونی چاہیے،قانون کی حفاظت صرف دوسروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے،اس موقع پرانہوں نے مدارس کے طلبہ کے لئے قانونی بیداری ،صلاحیتوںکے فروغ اور اسکل کے فروغ سے متعلق مفید مشورے دئے۔
انٹگرل یونیورسیٹی کے شعبہ قانون کے ڈین پروفیسرنسیم احمد جعفری نے اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ آئین تیارکرنے والوں میںدوطرح کے افرادسب سے نمایاں تھے،ایک جوباہرسے قانون پڑھ کرآئے تھے یعنی بیرسٹر،اور دوسرے جومدارس سے پڑھے ہوئے تھے،انہوں نے مزیدکہاکہ قانون بنانے والی کمیٹی میں شامل غیرمسلم دانشوران کی ایک بڑی تعدادوہ تھی جن کی تعلیم مدرسوں میں ہوئی تھی،انہوں نے خاص طورپرمولاناابوالکلام آزادکاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مولاناآزادکوقانون کاجوشعوراورفہم حاصل تھاوہ کم لوگوں کوتھا، مگر مولاناآزادکی پوری تعلیم مدرسہ کی تھی،اس لحاظ سے دیکھاجائے تو آئین کامدرسوں سے خاص ربط ہے،انہوں نے طلبہ کومخاطب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ صلاحیت ضروری ہے،صلاحیت روایتی طریقوں سے حاصل کی جائے یاغیرروایتی طریقوں سے ،اگرصلاحیت آپ کے اندرہے توسماج میںآپ کی قدر ہوگی ۔
اس پرموقع پر لیگل لٹریسی پروگرام کے منتخب طلباء نے آئین ہندکی تاریخ اور اس کی خصوصیات پراپنے مقالات پیش کئے،عبادالحق نے دستور ہند کا تعارف کرایا،عثمان صدیقی نے دستورہنداور انسانی حقوق کے موضوع پر،شہبازپرویزنے دستورہنداوربنیادی حقوق کے موضوع پر ،طلحہ عزیزنے دستورہند اور اقلیتوں کے حقوق کے موضوع پر،عبدالرحمن مسلم نے دستورہندکی امتیازی خصوصیات کے موضوع پر،طیب خاں نے دستورہندکی مسودہ سازکمیٹی کی چھ نمایاں شخصیات پراور رحمت اللہ نے آئین کی مسودہ سازکمیٹی کے چیرمین ڈاکٹرامبیڈکرپراپنے مقالات پیش کئے،قانون کے ماہرین نے ان مقالات کی بڑی تحسین کی۔
پروگرام کے آغازمیں مولانامنورسلطان ندی نے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آئین کی تعلیم وتفہیم سے متعلق ہونے والی کوششوں کاتعارف کرایا،اس پروگرام میں دارلعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ کے ساتھ وکلاء اور دارلعلوم ندوۃ العلماء کے اختصاص کے تمام شعبوں کے طلبہ شریک ہوئے ۔