سہ روزہ پانچواں فقہی سیمینار
November 23, 2023ندوۃ العلماء میں لیگل لیٹریسی کورس کا اختتام
February 14, 2024

بچوں اور کمزوروں کے حقوق کی حفاظت سماج کے ہرفرد کی ذمہ داری ۔مولاناعتیق احمد بستوی
مجلس تحقیقات شرعیہ کے زیراہتمام ’’کم عمری کی شادی :شریعت اور قانون کے تناظرمیں‘‘کے موضوع پرسمپوزیم کاانعقاد،جونائیل کورٹ کے ریٹائرڈ مجسٹریٹ محمد حسن زیدی اور مولانامنورسلطان ندوی کااظہارخیال
بچوں،بوڑھوں،عورتوں اور معذوروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانون سازی کرنااور لوگوں کے ذہن کو تیارکرناسماج کی بڑی ضرورت ہے ، دنیاکے اکثرممالک میں سماج کے ایسے کمزورطبقات کے لئے قانون بنائے جارہے ہیں،یہ کوششیں قابل ستائش ہیں،خاص طور پر بچوں کے حقوق کا مسئلہ بہت اہم ہے،بچے معصوم ہوتے ہیں،اگر گھرمیں ایسے افراد نہ ہوں جوان کے حقوق کی رعایت کریں توان کے حقوق پامال ہوجاتے ہیں،ان خیالات کااظہارمولاناعتیق احمد بستوی سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ نے ندوۃ العلماء میں منعقدہونے والے ایک سمپوزیم میں کیا،ندوۃ العلماء کے علمی وتحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے کم عمری کی شادی :شریعت اور ملکی قوانین کے موضوع پر انیسواں مسلم فیملی لالکچرسریزکاانعقاد عمل میں آیا،جس میں چائلڈ پروٹیکشن اکسپرٹ اورجونائیل کورٹ کے ریٹائرڈ مجسٹریٹ جناب محمد حسن زیدی نے کم بچوں کی شادی اور ان کے حقوق کے موضوع پرلکچردیا،جبکہ مولانا منورسلطان ندوی نے کم عمری کے شادی سے متعلق شرعی نقطہ نظرکے موضوع پر اپنامقالہ پیش کیا،پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے مولاناعتیق احمد بستوی نے کہاکہ آج ہم لوگ کم عمری کی شادی پرگفتگوکررہے ہیں،حالانکہ اب صورت حال یہ ہے عمرزیادہ ہونے کے بعد شادی کارجحان بہت زیادہ بڑھ رہاہے،اب بچوں کی شادی اس وقت ہونے لگی ہے جب وہ روزگارسے وابستہ ہوجائیں،کمانے کے بعد شادی کرنے کے رجحان کیو جہ سے بہت سے مسائل پیداہورہے ہیں، اس سلئے اس مسئلہ پربھی غورکرنے کی ضرورت ہے،مولانانے مزیدکہاکہ اسلام میں کمزورطبقات خصوصابچوں،عورتوں،بوڑھوں اور قیدیوں سے متعلق جوتعلیمات ہیں ہمیں ان سے بھی واقف ہوناچاہیے،عام طورپریہ تاثردینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اسلام میں عورتوں کوحقوق نہیںدئے گئے ہیں،حالانکہ ایسابالکل بھی نہیں ہے،کمزوروں کے جس قدرحقوق اسلام میں ہیں اتنے کہیں بھی نہیں ہیں،مگرہماری کوتاہی یہ ہے کہ ہم نے ان تعلیمات سے دنیاکوواقف کرانے کی کوشش نہیں کی ہے۔
مولانامنورسلطان ندوی رفیق علمی مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء نے کم عمری کی شادی کے بارے میں شرعی نقطہ نظرکے موضوع پر تفصیلی مقالہ پیش کیاجس میں انہوں نے نکاح کے مقاصد،نکاح کرانے کااختیار،چھوٹے بچوں کے نکاح میں خیاربلوغ ،جیسے بہت سے گوشوں کااحاطہ کیا،انہوں نے بتایاکہ اسلام میں شادی کے لئے کم سے کم عمرمتعین نہیں ہے،شریعت میں بالغ ہونے کے بعد نکاح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے،البتہ بالغ ہونے سے پہلے بھی گارجین کسی مصلحت کی بناء پراس کی شادی کرناچاہیں،توشریعت میں اس کی گنجائش رکھی گئی ہے،انہوں نے مزیدبتایاکہ یہ گنجائش اس لئے ہے کہ بسااوقات بچوں کامفاداسی میں ہوتاہے کہ کم عمری میں ہی اس کانکاح کرادیاجائے۔انہوںنے مختلف اعدادوشمار کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں میں کم عمری کی شادی کارجحان دیگراقوام میں مقابلہ میں بہت کم ہے،اس لئے یہ تاثردیناکہ مسلمانوں میں کم عمری کی شادی زیادہ ہوتی ہے حقیقت کے خلاف ہے۔
چائلڈویلفیرکمیٹی کے سابق مجسٹریٹ اور قانون کے موضوع پر کئی اہم کتابوں کے مصنف محمد حسن زیدی نے کم بچوں کے حقوق کے موضوع پراپناقیمتی لکچرپیش کیا، انہوں نے خاص طور پر بچوں کے تحفظ کے حوالے سے جوقوانین ہیں،ان کاتذکرہ کرتے ہوئے بچوں کے حقوق کی پامالی کوروکنے کی کوششوں ، اور اس سلسلہ میں ملکی قوانین کی تفصیلات بیان کیں،انہوں نے بتایاکہ جب کوئی بچہ غائب ہویاکوئی نوزائیدہ بچہ کہیں کسی کونظرآئے توفوراپولیس کواطلاع کرنی چاہیے، اس سلسلہ میں تفصیلی قوانین موجود ہیں،انہوں نے مزیدبتایاکہ بچوں سے متعلق جوقوانین بنائے گئے ہیں ان کے پیچھے بچوں کی خیرخواہی کاجذبہ ہی کارفرماہے ۔
مولاناڈاکٹرمحمد نصراللہ ندوی نے پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے مجلس تحقیقات شرعیہ کی سرگرمیوں کاتعارف کرایا،انہوں نے کہاکہ جدیدمسائل وموضوعات پر علمی وفکری پروگراموں کاانعقاد مجلس تحقیقات شرعیہ کے اہم مقاصد میں سے ہے،اور آج کااجلاس اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے،مجلس کے ریسرچ اسکالرس کلیم اللہ خان اورمرغوب الرحمن نے مہمانوں کااستقبال کیا،مولاناظفرالدین ندوی کی تلاوت سے پروگرام کاآغازاور دعاپرپروگرام کااختتام ہوا،اس پروگرام میں ریٹائڑد جج ایس ایم حسیب،ایڈوکیٹ کیف،ایڈوکیٹ اسامہ ادریس ندوی کے ساتھ دیگر وکلاء ،دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ اور شعبہ اختصاص کے طلبہ شریک ہوئے۔