مجلس کی پانچویں مشاورتی نشست
January 30, 2021مارچ13 / 2021 خاندانی اور گھریلو نزاعات کے حل میں دارالقضاء کا کردار کے موضوع پر ندوۃ العلماء میں خصوصی پروگرام
March 14, 2021یتیم پوتے کی وراثت کے مسئلہ میں عوام وخواص دونوں کے ذہنوں میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش علماء کی جانب سے ہوتی رہنی چاہیئے، اکثر لوگ یتیم پوتے کی میراث کے مسئلہ میں جذباتیت کی بنیاد پر سوچتے ہیں، اور اس کی حقیقت وحکمت کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے،جس کی وجہ سے انہیں شریعت کے اس حکم میں ظلم اور زیادتی کا پہلو نظر آتا ہے، ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی عبید اللہ اسعدی شیخ الحدیث جامعہ ہتھورا باندہ نے کیا، ندوۃ العلماء کے شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے مسلم فیلمی لاء سیریز کے سلسلہ کا تیسرا پروگرام یتیم پوتے کی وراثت کے موضوع پر منعقد ہوا، جس میں بڑی تعداد میں وکلاء اورعلماء شریک ہوئے، مولانا عبید اللہ اسعدی نے اس موضوع پر تفصیلی مقالہ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ پوتا اور پوتی کے میراث میں حصہ پانے کی تقریبا ۲۷ شکلیں ہوتی ہیں، جن میں ۲۶ شکلوں میں ان کو میراث میں حصہ ملتا ہے، اور صرف ایک شکل میں ان کو میراث میں حصہ نہیں ملتا، اسی ایک شکل میں محرومی کا اتنا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ شریعت کا مستحکم نظام کچھ لوگوں کی نظر میں نظام ظلم پر مبنی نظر آنے لگتا ہے، مولانا نے اس مسئلہ کی حقیقت کو واضح کرتے ہوئے اس کی حکمتوں کو بھی اجاگر کیا، مولانا اسعدی نے ندوۃ العلماء کی اس کوشش کو خاص طور پر سراہا، مجلس تحقیات شرعیہ کے سکریٹری مولانا عتیق احمد بستوی نے اپنی افتتاحی گفتگو میں کہا کہ شریعت کے بہت سے مسائل ایسے ہیں جن میں علماء اور قانون سے وابستہ افراد کو ایک ساتھ بیٹھ کر گفتگو کرنا چاہیئے، ندوۃ العلماء کے اس شعبہ کا ایک مقصد یہی ہے، علماء مسلم فیملی لاء سے متعلق مسائل میں قانون داں حضرات سے قانونی پہلوؤں کو سیکھیں، اور قانون داں حضرات علماء سے شریعت کی حکمت ومصلحت کے بارے میں جانیں، جسٹس صبغت اللہ سابق جج الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہندوستان کی عدالتوں میں میراث کے معاملات میں مسلم پرسنل لا پر ہی عمل ہوتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زرعی زمینوں میں لڑکیوں کو حصہ دینے کے لئے قانون وصیت کا استعمال ہونا چاہیئے، مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اس پروگرام کو مفید اور ضروری قرار دیتے ہوئے خاص طور پر مسلم وکلاء کو مشورہ دیا کہ وہ اسلام کے خاندانی نظام سے متعلق قرآنی آیات کا ترجمہ اور تفسیر ضرور پڑھیں، ان آیات کی تفسیر سے ان کو مسلم فیلمی لا سمجھنے میں بڑی آسانی ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے وکلاء عدالتوں میں صحیح ترجمانی کریں تو اس کا اثر عدالتوں کے فیصلوں پر بھی ہوگا، جناب ظفریاب جیلانی نے پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی اکثر ریاستوں میں زرعی زمینوں میں عورتوں کو حصلہ ملتا ہے، صرف اترپردیش میں نہیں ملتا، لہٰذا یہاں وصیت کے قانون کے مطابق لڑکیوں کو وراثت میں حصہ دیا جانا چاہیئے، مجلس تحقیقات شرعیہ کے رفیق علمی مولانا رحمت اللہ ندوی نے مہمانوں کا استقبال کیا جبکہ مولانا محمد نصراللہ ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے، مولانا طہ اطہر ندوی کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز اور مولانا منور سلطان ندوی کے شکریہ پر پروگرام کا اختتام ہوا، جلسہ میں جناب سلیمان رحیم آبادی، مولانا طہ اطہر سمیت بڑی تعداد میں وکلاء اور دالعلوم کے اساتذہ شریک ہوئے۔