مجلس تحقیقات شرعیہ کے دفتر میں مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی کی آمد اور خطاب
June 30, 2021مختلف سماج میں عورتوں کوجوحقوق ملے ہیں وہ اسلام کی دَین ہیں۔جسٹس بدرالدجی نقوی
August 15, 2021آج ۵/جولائی2021ء کومجلس تحقیقات شرعیہ کے دفترمیں قرآنیات سے متعلق اساتذہ کی نشست ہوئی، جس میں متعلقہ اساتذہ نے اپناخطہ پیش کیا،اور کام کی پیش رفت سے شرکاء کوباخبرکرایا،صدرنشست مولاناعتیق احمدبستوی صاحب نے اس نشست کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ قرآنیات کے موضوع پر اب تک کیاپیش رفت ہوئی ہے،اس کاجائزہ لیناآج کی میٹنگ کابنیادی مقصد ہے،اس کے بعد شرکاء نے یکے بعد دیگرے اپنے اپنے موضوع سے متعلق تفصیلات پیش کیں۔
مولانامحمدفرمان ندوی نے ”حضرت مولانا سیدابوالحسن علی حسنی ندوی ؒ کی قرآنی لغوی تحقیقات“ کواپناموضوع بنایاتھا،انہوں نے اپنا پوراخطہ پیش کیا، مولاناعتیق احمدبستوی صاحب نے خطہ کوپسندکیا،اورشرکاء سے کہاکہ آپ حضرات کے پاس اس موضوع سے متعلق کچھ بھی معلومات ہوں تومولانا فرمان ندوی کولکھ کر دے دیں،تاکہ موضوع سے متعلق زیادہ سے زیادہ مباحث جمع کئے جاسکیں۔
مولاناشہاب الدین ندوی نے کہاکہ میں نے معانی القرآن سے متعلق قدیم کتابوں کے تراجم وتجزیہ کواپنے لئے منتخب کیاتھا،مگراس سے متعلق کتابوں کے مطالعہ کے بعد محسوس ہواکہ مجھے اس موضوع سے زیادہ مناسبت نہیں ہے،اس وضاحت کے بعد مولاناعتیق احمدبستوی صاحب نے انہیں”معارف القرآن مفتی شفیع صاحب اورمعارف القرآن مولاناادریس کاندھلوی۔ایک تجزیہ‘‘کاموضوع دیا،مولاناشہاب الدین ندوی نے اس موضوع کوقبول کیااور آئندہ خطہ پیش کرنے اور کام شروع کرنے کاوعدہ کیا۔
مولانا شیخ ابرار ندوی نے مولانا خالد گونڈوی کے ساتھ مل کر متعدد تفاسیر کے درمیان تقابلی مطالعہ کاخطہ بنایاتھاجسے انہوں نے اس نشست میں پیش کیا، صدر مجلس اور شرکاء نے اس خطہ کو پسند کیا، اور پھر صدر مجلس کے مشورہ سے ”بیان القرآن اور تفسیر ماجدی ایک علمی وتجزیاتی مطالعہ“ کا عنوان انہوں نے اپنے لئے منتخب کیا،انہوں نے کہا کہ اس کام میں میرے ساتھ مولانا خالد گونڈوی ندوی بھی شامل ہوں گے۔
مولانامحمدعلاء الدین ندوی نے کہاکہ مجھے”التفسیرالمنیر“کی تلخیص پر کام کرنے کی خواہش ہے،مگران دنوں ناسخ ومنسوخ کے موضوعات پر کام کررہاہوں،جس کی وجہ سے مصروفیت ہے،مولاناعتیق احمدبستوی صاحب نے کہاکہ آپ اسی کومجلس کے لئے متعین کرلیجئے،اور ناسخ ومنسوخ سے متعلق مباحث اور نظریات کے ساتھ اس موضوع پر ہوئے کاموں کاتعارف کرادیجئے،اس طرح ایک اچھا کام ہوجائے گا۔
مولاناعبدالمتین ندوی نے”ہندوستان میں اردوتراجم قرآن“کواپناموضوع بناتے ہوئے کام کاابتدائی خاکہ پیش کیا،جس میں ترجمہ کی ضرورت، اردو کا پہلاترجمہ،صدی وار مترجمین کاتعارف وتجزیہ،منظوم تراجم جیسے مباحث شامل تھے،مولاناعتیق احمدبستوی صاحب اور دیگرشرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس موضوع پر بڑاعلمی کام ہوچکاہے، ان کے مطالعہ کے بعد بھی محسوس ہوکہ اس موضوع پر کام کی ضرورت ہے توکام کاخاکہ بناکر پیش کریں۔
مولانا امجدسنبھلی ندوی نے بتایاکہ وہ ”مقدمہ تفسیرحقانی“ کواپناموضوع بناکرکام شروع کرچکے ہیں،انہوں نے مزیدکہاکہ اس مقدمہ میں قرآن سے متعلق اعتراضات پرکافی مواد موجود ہے،اس لحاظ سے اس موضوع پر کام سامنے آنے سے بہت فائدہ ہوگا،مولاناعتیق احمدبستوی صاحب نے کہاکہ کام کانقشہ بنالیں،اور پیش کریں۔
مولاناعنایت اللہ ندوی نے ”اعجازالقرآن کے مباحث اور اس سے متعلق کتابوں کاتعارف“ کے عنوان سے اپناخطہ پیش کیا،شرکاء کی رائے تھی کہ مولاناپہلے خطہ فائنل کرلیں،پھراس بارے میں باہم گفتگوکی جائے توزیادہ مناسب ہوگا۔
مولانامبین اعظمی ندوی نے ”قرآن اور سائنسی تحقیقات“ کے عنوان سے اپناخطہ پیش کیا،شرکاء نے ان کے خطہ کوپسند کیا،صدرمجلس نے کہاکہ اس موضوع پر آئندہ چندماہرین کے ساتھ بیٹھیں گے،اور باہم تبادلہ کریں گے اس کے بعد یہ خطہ فائنل ہوگا۔
مولانانصراللہ ندوی نے”عصرحاضرکے معاشرتی مسائل اور ان کاحل قرآنیات کے آئینہ میں“ کے عنوان سے اپناخطہ پیش کیا،مولاناعلاء الدین ندوی نے اس مناسبت سے کہاکہ یہ اصلاحی موضوع ہے،اور اس پر بہت کچھ لکھاگیاہے،معاشرتی مسائل کی جگہ معاشرتی خرابیاں رکھیں توزیادہ بہترہے،اور معاشرہ میں خرابیاں کیوں پیدا ہوتی ہیں،اورقرآن نے اس کاحل کیاپیش کیاہے،اس کوبھی شامل کرلیں توزیادہ اچھاہوگا،شرکاء کاتاثرتھاکہ اس موضوع پر کافی کام ہواہے،صدرمجلس نے کہاکہ یہ عنوان اصلاحی اور تذکیری اندازکاہے،اس لئے اس جہت سے کام کی ضرورت ہے۔
مولانامحمدعلی ندوی نے ”عالم عرب کے جامعات میں قرآن سے متعلق تحقیقات“ کے موضوع پر اظہارخیال کرتے ہوئے قرآن سے متعلق جدید مباحث پر تفصیلی گفتگوکی جن پر عالم عرب میں کام ہورہاہے،صدرمجلس نے مفصل خاکہ سننے کے بعد کہاکہ ہمارا مقصد قرآن سے متعلق ان اہم کاموں سے ہندوستانی اہل علم کوباخبرکراناہے جوعالم عرب کی جامعات میں ہورہے ہیں،اس لحاظ سے مختلف جہات سے اہم کاموں کاتعارف کرانازیادہ موزوں ہوگا۔
اس نشست میں مذکورہ اساتذہ کے ساتھ مولانارحمت اللہ ندوی،مولانامنورسلطان ندوی، عطاء الرحمن ندوی بھی موجودرہے.