فروری13 / 2021 یتیم پوتے کی وراثت کے موضوع پر ندوۃ العلماء میں خصوصی پروگرام
February 13, 2021مجلس تحقیقات شرعیہ کے دفتر میں مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی کی آمد اور خطاب
June 30, 2021مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء لکھنؤ کا وکلاء کے لئے چوتھا پروگرا م بعنوان “خاندانی اور گھریلو نزاعات کے حل میں دارالقضاء کا کردار” منعقد ہوا، جس میں خصوصی لیکچر مولانا مفتی عتیق احمد بستوی سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ وکنوینر دارالقضاء کمیٹی ٓال انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے دیا، انہوں نے دارالقضاء کی تاریخ، اہمیت وافادیت اور نظام قضاء کے قیام کی ضرورت اور طریقۂ کار پھر بھرپور روشنی ڈالی، اور مسلم پرسنل لا بورڈ کی دارالقضاء کمیٹی کی طرف سے ہندوستان کے مختلف صوبوں میں دارالقضاء قائم کرنے کا جائزہ پیش کیا، اور آزادی سے قبل اور بعد کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے موجودہ دور میں قضاء کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ دارالقضاء کا قیام مسلمانوں کا شرعی فریضہ ہے، اس کے بغیر اسلامی زندگی کا تصور ممکن نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ مسلمان دنیا کے جس خطہ میں بھی بستے ہوں ان کی دینی ذمہ داری ہے کہ وہ نظام قضاء کے قیام کے لئے جدوجہد کریں تاکہ ان کی دنیا وآخرت کی زندگی کامیابی سے ہمکنار ہوسکے، مولانا نے موجودہ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہندوستان کے جو حالات ہیں ان کے تناظر میں اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ دارالقضاء کے نظام کو مزید وسیع کیا جائے، انہوں نے وکلاء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں کے سامنے دارالقضاء کی اہمیت وافادیت اجاگر کریں، اور ان کو اس بات کے لئے آمادہ کریں کہ وہ اپنے معاملات کو دارالقضاء میں لے کر آئیں۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء کے استاذ حدیث مولانا محمد زکریا سنبھلی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اگر ہماری زندگی میں دین نہیں ہوگا تو ہمارے معاملات میں بگاڑ ہوگا، آپس کے تعلقات خراب ہوں گے اور ہماری زندگی سے چین وسکون رخصت ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ اسلام ایک مکمل نظام ہے اس کا تعلق پوری زندگی سے ہے، وہ صرف عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ نکاح اور خانگی مسائل میں بھی مکمل رہنمائی کرتا ہے، مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ نکاح کو شریعت کے مطابق سادگی کے ساتھ انجام دیں اور رسم ورواج سے دور رہیں، اس کے بغیر ان کا دین مکمل نہیں ہوسکتا اور وہ اللہ کی نگاہ میں محبوب ومقبول نہیں بن سکتے اور نہ ہی ان کی زندگی میں برکت کا نزول ہوسکتا ہے، انہوں نے موجودہ حالات کے تناظر میں کہا کہ آج مسلمانوں نے شادی کو اتنا مشکل بنادیا ہے کہ اس کی وجہ سے بہت سے سماجی مسائل پیدا ہورہے ہیں اور بہت سی لڑکیاں رشتوں کے انتظار میں گھروں میں بیٹھی ہیں، یقیناً یہ لمحۂ فکریہ ہے۔
تمہیدی گفتگو کرتے ہوئے مفتی ظفر عالم ندوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء نے اسلام میں نظام قضاء اور تقرر قاضی کی حیثیت بیان کرتے ہوئے ہندوستان میں اس سلسلہ میں علماء کی طرف سے کی گئی کاوشوں کا تذکرہ کیا، اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی۔
مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنؤ نے دارالقضاء کے علمی فائدے اور تجربات کی روشنی میں بڑی قیمتی اور اہم گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے لئے بڑی خوش آئند ہے کہ دارالقضاء کو ہر حلقہ میں مقبولیت حاصل ہورہی ہے اور بہت سے ججز خانگی مسائل کی سماعت کے دوران مسلم فریقین کو دارالقضاء سے رجوع کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں اور بہت سے وکلاء اپنے مؤکل کے مسائل کو لے کر دارالقضاء میں آتے ہیں اور یہاں کے فیصلوں سے مطمئن ہوکرجاتے ہیں، انہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ قاضیوں کے ساتھ ججوں کا ایک مشاورتی پروگرام ہو اور آپس میں تبادلۂ خیال اور مذاکرہ ہو، انہوں نے کہا کہ غیر مسلم خواتین بھی اسلام کے نظام عدل وانصاف سے متأثر ہو کر اپنا معاملہ دارالقضاء میں لے کر آرہی ہیں، اس سلسلہ میں انہوں نے کچھ واقعات بھی بیان کئے، انہوں نے کہا کہ دارالقضاء کی طرف رجوع کرنے میں وقت اور مال کا صرفہ بھی کم ہے اور انصاف کا یقین بھی ہے۔
ریٹائرڈ جج بدرالدجی نے اپنے تأثرات میں کہا کہ وکلاء کا یہ پروگرام ایک اچھا قدم ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ دارالقضاء کے دائرہ کو وسیع کیا جائے اور وہاں نکاح وطلاق کے علاوہ دیگر تنازعات اور اختلافات کو بھی حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
پروگرام میں وکلاء نے متعدد سوالات بھی کئے، جن کے جوابات مولانا عتیق احمد بستوی نے دیئے، نظامت ڈاکٹر محمد نصر اللہ ندوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء نے کی، پروگرام کا آغاز ڈٓاکٹر محمد علی ندوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء کی تلاوت سے ہوا، انہوں نے تلاوت کردہ آیات کی ترجمانی بھی کی، پروگرام میں بڑی تعداد میں وکلاء شریک ہوئے۔
اس موقع پر دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ بھی موجود تھے۔