مجلس کی دوسری مشاورتی نشست
January 30, 2021مجلس کی چوتھی مشاورتی نشست
January 30, 2021
مجلس کے پہلے ناظم مولانامحمدتقی امینی صاحبؒ نے مجلس کے قیام کے پہلے دن سے ہی مجلس کی سرگرمیوں کاآغازکردیا،سب سے پہلے مجلس کے منتخب اراکین کومجلس کے قیام اوررکنیت کوقبول کرنے کے بارے میں اطلاع دی گئی،اسی کے ساتھ ملک کے ممتازعلماء، دانشوران سے رابطہ کیاگیا،انہیں مجلس کے مقاصدسے باخبرکرایا،اسی طرح اس وقت ملک سے شائع ہونے والے ماہنامہ رسائل اورہفتہ روزاورروزنامہ اخبارات کے مدیران کومجلس کے قیام اوراس کے مقاصداوراراکین کے بارے میں اطلاع دی گئی۔
کارروائی رجسٹرسے اندازہ ہوتاہے کہ مولاناتقی امینی صاحب نے ان تمام امورکو منصوبہ بندطریقہ سے بڑے سلیقہ اورخوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیناشروع کیا،بیک وقت کئی جہت میں ان کادماغ متحرک تھا،مذکورہ کاموں کے ساتھ انشورنس کے مسئلہ کوترجیحی طور پرآئندہ غوروفکرکے لئے منتخب کیاگیا،اوراس کی تیاریاں شروع ہوگئیں،مولانانے اس بارے میں ملک کے اکثرمعروف دارالافتاء سے رابطہ کیا،اوران سے انشورنس کے بارے میں رائے طلب کی۔
ان کاموں کے ساتھ دفترکے لئے ضروری سامان کی خریداری اوردفترکے قیام کاعمل انجام پایا،ان تمام باتوں کاذکرحساب وکتاب کے رجسٹرمیں تفصیل میں موجودہے ۔
:دسمبر۱۹۶۵ء کومجلس تحقیقات شرعیہ کی مشاورتی نشست منعقدہوئی،۱۵دسمبرکی نشست کی صدارت مولاناعبدالماجددریاآبادی نے کی،اوراس میں درج ذیل ارکان شامل ہوئے
۔مولاناعبدالماجددریاآبادیؒ
۔مولانااویس ندویؒ
۔مولاناشاہ معین الدین ندویؒ
۔مولانامفتی محمدرضاانصاریؒ
۔مولاناشاہ سیدمنت اللہ رحمانی
۔مولاناظفیرالدین
۔مولاناابواللیث ندوی اصلاحیؒ
۔مولاناشاہ عون احمدقادریؒ
۔مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ
۔مولانامحمدمنظورنعمانیؒ
۔مولاناسعیداحمداکبرآبادیؒ
۔مولانافخرالحسن صاحبؒ
: دسمبرکی نشست کی صدارت مفتی عتیق الرحمن عثمانی نے فرمائی،اس نشست میں درج ذیل شخصیات شامل ہوئے
۔مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ
۔مولانافخرالحسن صاحبؒ
۔مولاناسعیداحمداکبرآبادیؒ
۔مولانامحمداویس ندویؒ
۔مولاناسیدمنت اللہ رحمانی
۔مولاناشاہ عون احمدقادریؒ
۔مولانامفتی محمدظفیرالدینؒ
۔مولانامحمدرضاانصاری فرنگی محلیؒ
۔مولاناابواللیث ندوی اصلاحیؒ
۔مولاناشاہ معین الدین ندویؒ
اس نشست میں مولاناقاری محمدطیب صاحب (مہتمم دارالعلوم دیوبند) اورمولانا محمد میاں صاحب (ناظم جمعیۃ علماء ہند)اپنی مصروفیات کی بناء پرنہیں شریک ہوسکے،البتہ ان حضرات نے اپنی رائے بھیج دی۔
نشست میں گذشتہ کاروائی کی منظوری،حسابات کی تصدیق وتحسین ساتھ انشورنس کے مسئلہ پربحث وتمحیص اورغوروفکرکے بعدفیصلہ کیاگیا۔
نوٹ:مجلس کے اس فیصلہ کے لئے دیکھئے :مجلس کے دواہم فیصلے
سرکاری قرضہ اوررؤیت ہلال کے مسئلہ پرسوالنامہ کی تیاری
انشورنس کے فیصلہ کے بعدرویت ہلال اورسرکاری قرضوں کوموضوع بنایاگیا،رویت ہلال کے مسئلہ پرمولانامنت اللہ رحمانی نے تفصیلی سوالنامہ مرتب فرمایا،جبکہ سرکاری قرضوں کے مسئلہ پرمولانامحمداسحق سندیلوی صاحب نے سوالنامہ تیارکیا،۲۸فروری ۱۹۶۶ء کو سرکاری قرضوں کے مسئلہ پرمشتمل سوالنامہ اور۷اپریل ۱۹۶۶ء کورویت ہلال کے مسئلہ پر مشتمل سوالنامہ علماء واصحاب افتاء کی خدمت میں بھیجاگیا،۳۰نومبر۱۹۶۶ءکو ان دونوں موضوعات پرموصولہ تحریروں کوسائیکلواسٹیٹ کراکے اراکین مجلس کی خدمت میں غوروفکرکے لئے بھیجا گیا۔
رؤیت ہلال کے مسئلہ پرموصول ہونے والی تحریریں
اس موضوع پرجن علماء وارباب افتاء کی تحریریں اورجوابات مجلس کوموصول ہوئے ان کے اسماء درج ذیل ہیں:
۔مولانامفتی محمدشفیع صاحب (ناظم دارالعلوم کراچ)
۔مولانامحمدوجیہ صاحب،مع تصویب مولاناظفراحمدعثمانی،(مدرسہ دارالعلوم الاسلامیہ، ٹنڈواللہ یار،پاکستان)
۔مولانامفتی نظام الدین صاحب (دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند)مع تصویب مولانامفتی مہدی حسن صاحب ومفتی محمودصاحب
۔مولاناعبدالماجددریابادی(مدیرصدق جدید)
۔مولاناعبدالصمدرحمانی (نائب امیرشریعت ،امارت شرعیہ ،بہار)
۔مولانایحییٰ قاسمی (دارالافتاء امارت شرعیہ،بہار)
۔مولانامفتی عبدالعزیزرائے پوری(دارالافتاء مظاہرعلوم،سہارنپور)مع تصویب مولانامفتی سیدمحمدیحییٰ صاحب سہارنپوری
۔مولاناسیدعروج احمدقادری(مدیرماہنامہ زندگی،رامپور)
۔مولاناقاضی زین العابدین سجادمیرٹھی(شعبہ اسلامیات ،جامعہ ملیہ،نئی دہلی)
۔مولاناعبدالسلام قدوائی ندوی (ناظم شعبہ دینیات،جامعہ ملیہ،دہلی)