مجلس کی دوسری نشست۱۵ستمبر۱۹۶۴ء کومولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی ؒ کی صدارت میں منعقدہوئی،جس میں درج ذیل ارکان شامل ہوئے:
۔مولاناعبدالماجددریاآبادیؒ
۔مولاناسیدمنت اللہ رحمانی
۔مولانامحمدمنظورنعمانی
۔مولاناابواللیث ندوی اصلاحیؒ
۔مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ
۔مولانامحمدعمران خان ندویؒ
۔مولانافخرالحسن (دیوبند)
۔مولانامجیب اللہ ندویؒ
۔مولانامحمدتقی امینی
۔مولانااویس ندویؒ
۔مولاناشاہ عون احمدقادریؒ
۔مولانامفتی محمدرضاانصاریؒ
۔مولانامفتی ظفیرالدین
۔مولانامحمداسحق ندویؒ
اس نشست میں شرکت کے لئے مذکورہ شخصیات کے علاوہ مولاناقاری محمدطیب صاحب(مہتمم دارالعلوم دیوبند)،مولاناحبیب الرحمن اعظمی (محدث کبیر)اورمولانا عبدالرحمن پالن پوری(مہتمم مدرسہ چھاپی،گجرات)کوبھی دعوت دی گئی تھی،مگریہ حضرات شریک نہیں ہوسکے۔
انشورنس سے متعلق سوالنامہ کی تیاری اوراس کی ترسیل
ریکارڈسے معلوم ہوتاہے کہ مولانامحمدتقی امینی صاحب نے انشورنس کے موضوع پرتفصیلی سوالنامہ مرتب فرمایاجسے مجلس کے دوسرے اجتماع میں اراکین کے سامنے پیش کیا گیا،یہ سوالنامہ ایک مقالہ کی شکل میں تھاجس میں مسئلہ پرغورفکرکرنے کے لئے بعض نئی جہتوں کی نشاندہی کی گئی تھی،مجلس کے اراکین نے اس مسئلہ پردوسراسوالنامہ مرتب کرنے کو بہتر سمجھا ، چنانچہ مولانامحمداسحق سندیلوی صاحب نے اس مسئلہ پردوبارہ سوالنامہ مرتب فرمایا،اورارکان کی منظوری کے بعدنومبر،دسمبر۱۹۶۴ء کے درمیان ان علماء کی خدمت میں بھیجاجن کا انتخاب مجلس نے کیاتھا۔
(قلمی رپورٹ،پیش کردہ اجتماع منعقدہ۱۵دسمبر ۱۹۶۵ء )
مولانامفتی محمدشفیع صاحب کے مجموعہ مقالات جواہرالفقہ میں یہ مکمل سوالنامہ درج ہے،اس سوالنامہ میں بیمہ کی حقیقت،بیمہ کی قسمیں،زندگی کابیمہ،املاک کا بیمہ،ذمہ داریوں کابیمہ، بیمہ کے مصالح،بیمہ کے مفاسدپرتفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے،یہ سوالنامہ مجلس کے کنوینرکے فقہی ذوق اوروسعت مطالعہ کابہترین نمونہ ہے۔
انشورنس کے موضوع پرمجلس کوموصول ہونے والی تحریریں
انشورنس کے مسئلہ پردرج ذیل علماء کے مقالات موصول ہوئے:
۔مولانامفتی محمدشفیع صاحب(دارالعلوم کراچی،پاکستان)،تاریخ تحریر:۲۱شوال ۱۳۸۴ھ
۔مولانامفتی محمدولی حسن خاں ٹونکی(جامعۃ العلوم الاسلامیہ،بنوری ٹائون، کراچی) مع تصویب مولانامحمدیوسف بنوری،تاریخ تحریر:ذیقعدہ ۱۳۸۴ھ
۔مولانامفتی محمودحسن گنگوہی صاحب(مدرسہ جامع العلوم کانپور)تاریخ تحریر: ۲۹جمادی الثانی ۱۳۸۴ھ
(۔مولانامفتی مہدی حسن صاحب شاہجہان پوری(دارالافتاء ،دیوبند
۔مولانامحمدہارون بلوجستانی(دارالافتاء دارالعلوم الاسلامیہ،ٹنڈواللہ یار،پاکستان) مع تصویب مولاناظفراحمدعثمانی،تاریخ تحریر:۲۰جمادی الثانی ۱۳۸۴ھ
(۔مولاناعروج احمدقادری(مدیرزندگی،رامپور
(۔مولانامفتی مظفرحسین مظاہری (دارالافتاء مظاہرعلوم سہارنپور
۔مولاناعبیداللہ رحمانی(مبارکپور)تاریخ تحریر:۱۷رجب ۸۴ھ
۔مولانامحمدیحییٰ قاسمی(مفتی دارالافتاء،امارت شرعیہ بہار)،تاریخ تحریر:۱۷ شعبان ۱۳۸۴ھ
۔مولانامفتی محمدظفیرالدین(دارالعلوم دیوبند)مع تصدیق مولانافخرالحسن صاحب ، تاریخ تحریر: ۲۴رمضان ۱۳۸۴ھ
۔مولاناعبدالسلام قدوائی ندوی(جامعہ ملیہ ،نئی دہلی)،تاریخ تحریر:۲۷جنوری ۱۹۶۵ء
مذکورہ بالاشخصیات کے مقالات اوران کے آراء موصول ہونے کے بعدمجلس کے ناطم مولانااسحق سندیلوی صاحب نے ۱۴مئی ۱۹۶۵ء کوسارے مقالات سائکلواسٹیٹ میں طبع کراکے اراکین مجلس کی خدمت میں بھیجا۔
(قلمی رپورٹ،از مولانامحمداسحق سندیلوی،پیش کردہ اجتماع منعقدہ ۱۵دسمبر ۱۹۶۵ء)
:انشورنس کے مسئلہ پربعض اہم مکتوبات بھی ریکارڈمیں محفوظ ہیں ،جن میں مذکورہ مسئلہ کی تائیدوتصدیق کی گئی تھی،مکتوب نگارکے اسماء درج ذیل ہیں
۔مکتوب مولاناقاری محمدطیب صاحب(مہتمم دارالعلوم دیوبند)،تاریخ تحریر:۳/ جمادی الثانی ۱۳۸۵ھ
۔مکتوب پروفیسرعبدالوہاب بخاری (نیوکالج ،مدراس )،تاریخ تحریر:۷اگست ۱۹۶۵ء
۔مکتوب مولاناعبدالماجددریابادی،تاریخ تحریر:اکتوبر۱۹۶۵ء
انشورنس کے مسئلہ پرموصول ہونے والے بعض مقالات مولانامحمدمیاں صاحب (ناظم جمعیۃ علماء ہند)کے پاس تجزیہ کے لئے بھیجے گئے تھے،مولانامحمدمیاں صاحب نے ان مقالات پراپنی رائے دی،مولاناکی تحریرپر۲رجب ۱۳۸۵ھ مطابق ۲۸اکتوبر۱۹۶۵ءکی تاریخ درج ہے۔