مجلس کے نئے ناظم مولانامحمدبرہان الدین سنبھلی صاحب نے مجلس کے طے کردہ مسائل اوران کے علاوہ دیگرپیش آمدہ مسائل پرتحقیقی مقالات ورسائل تیارکرنے کاکام شروع کیا، اوراس اندازسے مجلس تحقیقات کے مقاصدکی تکمیل کے لئے کوشاں ہوگئے، دور حاضرکے بہت سے پیچیدہ مسائل پرمولانانے اپنی تحقیقات پیش کیں،جوکتابوں اوررسائل کی شکل میں شائع ہوتے رہے،ابتدائی دورمیں ہی رویت ہلال کے موضوع پروقیع کتاب، بینک انٹرسٹ اورسرکاری قرضوں کامسئلہ اوردیگرتحقیقی مقالات اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔
ریکارڈسے معلوم ہوتاہے کہ مجلس کے قیام کے بعدسے ہی جدیدفقہی مسائل پرمشتمل استفاء ات وسوالات ملک وبیرون ممالک سے مجلس کے پاس آنے لگے تھے،مولانابرہان الدین سنبھلی صاحب کے دورمیں اس تعدادمیں خاصااضافہ ہوگیا،مولانانے ایسے تمام سوالات اورعلمی اشکالات کے جوابات تحقیقی اندازمیں لکھے،اس طرح کے سوالات و جوابات کابڑاحصہ مجلس کے ریکارڈ میں محفوظ ہے۔
مجلس تحقیقات شرعیہ کاقیام وقت کی اہم ترین ضرورت تھی،مجلس نے اس کے قیام کے ابتدائی سالوں میں عصری مسائل کے لئے ملک کے صف اول کے علماء اورارباب افتاء کوایک اسٹیج پرجمع کرکے مسائل پراجتماعی غوروفکرکی نئی راہ دکھائی،انشورنس اوررویت ہلال جیسے موضوع پراجتماعی غوروفکرسے حل تلاش کیاگیا،وہیں مجلس کے اس اقدام اور ملک کے ہرمکتب فکرکے ممتازعلماء کی شرکت کے ذریعہ علمی حلقوں میں وقت کے پیدا شدہ مسائل کے حل کی جانب توجہ عام ہوئی،اوراہل علم اس جانب متوجہ ہوئے، جدیدمسائل کی طرف اہل علم کی توجہ مبذول کرانااورایسے مسائل پرکھلے ذہن کے ساتھ سوچنے اور انفرادی واجتماعی طورپرغورکرنے کامزاج بنانامجلس کاتنہاایک کام ہے جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھاجانا چاہیے۔