معاونین علمی
رحمت اللہ ندوی بن اصغر علی
رحمت اللہ ندوی بن اصغر علی (پ:14/2/1977 - نیپال)
ابتدائی تعلیم درجہ پنجم تک گاؤں سے قریب دوسرے گاؤں کے مکتب میں ،عربی دوم تا پنجم کی تعلیم مدرسہ ضیاء العلوم میدان پور، رائے بریلی میں (1991-1995)
،عالیہ ثانیہ تا علیا ثانیہ (فقہ) دارالعلوم ندوالعلماء لکھنؤ ،عالمیت
(1997) اور فضیلت (1999) کے علاوہ الہ آباد بورڈ سے 2004 میں مولوی ،2005 میں قومی کونسل دہلی سے عربی ڈپلومہ ،فراغت کے بعد تدریس دوسال (2000/2001) جامعہ امام شاہ ولی اللہ ،پھلت،مظفر نگر،
چھ سال مدرسہ فلاح المسلمین تیندوہ رائے بریلی ،پھر 2008 سے دارالعلوم ندوالعلماء لکھنؤ میں جاری ہے۔
کتب فقہ وحدیث کی تدریس کے ساتھ تصنیف و تالیف اور وعظ و تقریر،کا سلسلہ جاری ہے 
اور علمی ،ادبی و فقہی سیمیناروں میں شرکت ہوتی رہتی ہے 
کئی ماہ ناموں کی مجلس ادارت اور مشاورت میں شمولیت ،متعدد مدارس و مکاتب کی سرپرستی ونگرانی
اور چند اداروں کے خصوصی مشیر ہونے کا شرف حاصل ہے ۔
چند مطبوعہ تالیفات
علامہ سید سلیمان ندوی کے چند فقہی مقالات ۔ سرکاری قرضے ۔کرونا سے متعلق اہم مباحث ۔مطالعہ کیوں اور کیسے ؟ قرآن مجید ۔کتاب ہدایت اور
دستور حیات ۔راہ عمل ۔کتاب وسنت کی روشنی میں ۔اختلاف امت اور اتحاد کی سبیل ۔کن خطیبا ۔۔تھذیب شذا العرف کے علاوہ دو درجن سے زائد عربی و اردو کی تالیفات اور علمی و فقہی مقالات۔
مولانا ڈاکٹر محمد نصر الله ندوی
مولانا ڈاکٹر محمد نصر الله ندوی کی پیدائش 10/اپریل 1978 کو ہوئی،ابتدائی تعلیم مدرسہ اسلامیہ دار العلوم بربٹہ،سمستی پور،بہار میں ہوئی ،1996 میں دار العلوم ندوة العلماء میں داخلہ لیا اور وہاں عالیہ ثانیہ ،ثالثہ اور رابعہ تک تعلیم حاصل کی،پھر اختصاص فی الفقہ میں ندوة العلماء سےہی فضیلت کی ڈگری حاصل کی،اس کے بعد لکھنؤ یونیورسیٹی کے شعبہ عربی سے بی اے،ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی،موصوف 2005 سے ندوہ میں تدریسی خدمت انجام دے رہے ہیں۔
انہوں فقہ کی کچھ کتابوں کو ایڈٹ بھی کیا ہے ،مثلا:قدوری،شرح وقایہ،مبادئی فی علم اصول الفقہ اور اثر الحدیث فی اختلاف الائمہ،اس کے علاوہ اردو میں دعوت کا طریقہ اور داعی کے اخلاق،داعی اسلام مولانا عبد الله حسنی ندوی رح،نقوش وتاثرات اور بیت الله کی چوکھٹ پر جیسی کتابیں بھی ان کے قلم سے منظر عام پر آچکی ہیں۔
ڈاکٹر مفتي علي بن شفیق ندوی حجازی
 پیدائش نومبر 1977 میں ہوئی، والد محترم (محمد شفیق لکھنوی) کلیۃ الہندسہ، جامعۃ الملک عبد العزیز میں استاذ تھے، بچپن میں والد صاحب کے ہمراہ حجاز مقدس منتقل ہوگئے تھے۔
 حجاز میں ہی ابتدائی وثانوی تعلیم، حفظ وتجوید، قراءات سبعہ وعشرہ، علوم شرعیہ وعربیہ، علوم عصریہ، حاصل کیے۔ اور معاہد ومدارس میں اول پوزیشن آتے رہے۔
 علوم شرعیہ کی تکمیل ندوۃ العلماء سے کی: عالمیت، فضیلت، تدریب افتاء۔
 پی ایچ ڈی، مراکش یونیورسٹی سے کی۔
 چند خدمات:
 رابطہ عالم اسلامی کے شعبہ قرآن میں، اور مجمع الفقہ الاسلامی جدہ میں آپنے خدمات پیش کیں۔
 ڈاکٹریٹ کے بعد قصیم یونیورسٹی میں استاذ کی حیثیت سے تقرری ہوئی۔
 مسجد نبوی میں تدریس فقہ واصول کے لیے انتخاب ہوا، اور کلیۃ المسجد النبوی کے تحت تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔
 اس وقت آپ دار العلوم ندوۃ العلماء (کلیۃ الشریعہ) میں استاذ ہیں۔
 موصوف قرآن وتجوید وتفسیر میں عالمی انعام یافتہ بھی ہیں۔
 اہم تصانیف
  الإعجاز العلمي فی القرآن الکریم۔
 الفقه الميسر
 المقدمة المنطقية الأصولية (علم المنطق)
یہ جامعة القصيم كي كلية الشريعة میں پڑھائی جارہی ہے۔
 موسوعة القواعد الفقهية في الأسرة (٣ جلدیں)
 خُضْر المراتع، في حياة الكاساني وكتابه البدائع.
نظرية تقديم الأقوى
 المدارس القرآنية والأمن العالمي
 الزيادة على النص: قواعدها وضوابطها عند الحنفية
معلمة القواعد الفقهية والأصولية45 جلدیں، کی تیاری میں حصہ لیا ہے۔
  (منار الانوار) امام نسفی کی کتاب پر بیس  سے زيادہ نسخوں سے مقابلہ وتحقیق۔
  إعانة القاري على شرح البخاري (٣٣ جلدیں) کی تخریج احادیث وتحقیق۔
اسکے علاوہ دیگر علمی وتحقیقی رسائل بھی ہیں
آفس سکرییٹری
مفتی منورسلطان ندوی
منورسلطان ندوی ابن محمد بشیراحمد ۱۰فروری ۱۹۷۹ومدہوبنی ضلع کے مردم خیز قصبہ یکہتہ (بشنپور)میں پیداہوئے،ابتدائی تعلیم گائوں کے مکتب اور مدرسہ اسلامیہ طوفانپورمیں حاصل کی،اس کے بعد مدرسہ چشمہ فیض ململ مدہوبنی بہار(ملحقہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ) میں عالیہ اولی تک تعلیم مکمل کرکے عالیہ ثانیہ میں دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے،یہاں۱۹۹۹میں عالمیت اور ۲۰۰۱میں اختصاص فی الفقہ کی تعلیم مکمل کی،اس کے بعدمعروف علمی تربیتی ادارہ المعہدالعالی الاسلامی حیدرآباد میں چند سال رہے،جہاں افتاء وقضاء اور اختصاص فی الفقہ کے ساتھ بحث وتحقیق کی تربیت حاصل کی،المعہدالعالی الاسلامی میں تعلیم کےساتھ فقیہ العصرحضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم سے براہ راست استفادہ اوران کی نگرانی میں مختلف علمی موضوعات پر کام کرنے کاموقع ملا،۲۰۰۵میں مادرعلمی دارالعلوم ندوۃ العلماء میں بحیثیت مرتب فتاوی تقرری ہوئی،اور فتاوی ندوۃ العلماء کی ترتیب وتحقیق کا کام سپردہوا،اب تک فتاوی ندوۃ العلماء کی پانچ جلدیں شائع ہوچکی ہیں،ان کے علاوہ دارالعلوم میں فقہ کی کتابیں مثلا ہدایہ ،سراجی وغیرہ کی تدریس کاسلسلہ بھی جاری ہے۔
تصانیف
۱۔ندوۃ العلماء کافقہی مزاج اور ابنائے ندوہ کی فقہی خدمات
۔خواتین کے شرعی مسائل
۔فقہ اسلامی کے مصادر
۔حقوق المراۃ فی ضوء فتاوی العلماءا لہنود(عربی)
۔شمالی بہار کا ایک مردم خیز قصبہ
۔بینک انٹرسٹ کے مصارف
۔مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء:مختصرتاریخ
۔بوڑھے اور معذوروں کے حقوق :اسوہ نبوی کی روشنی میں
ترتیب وتحقیق
۔فتاوی ندوۃ العلماء (پانچ جلدیں)
۔اسلامی عائلی قوانین
۔فقہ حنفی : تاریخ وتعارف(ترجمہ وترتیب مضامین مولاناعبدالحی لکھنؤی)
۔فقہ اسلامی اور عصرحاضر(مضامین :حضرت مولاناسید محمد رابع حسنی ندوی ؒ)
۔ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم(مولاناامین الدین شجاع الدین مرحوم کے وفیاتی مضامین کاانتخاب)
۔روبرو(مولاناامین الدین شجاع الدین مرحوم کے ذریعہ لئے گئے انٹرویوزکامجموعہ)
ترجمہ 
کئ اہم عربی کتابوں کااردو ترجمہ بھی کیاہے۔
مقالات ومضامین:
متعدد علمی وفقہی سمیناروں میں شریک ہوئے اورمقالات پیش کئے۔
پندرہ روزہ تعمیر حیات،ماہنامہ بانگ حرا،سہ ماہی بحث ونظرحیدرآباد،روزنامہ منصف حیدرآبادجیسے اخبارات ورسائل میں بڑی تعداد میں مضامین اور علمی مقالات شائع ہوچکے ہیں۔
تصنیف وتحقیق اور صحافت سے خاص دلچسپی ہے،فی الحال مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء میں رفیق علمی کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے ہیں۔