اسی ضرورت کے پیش نظرمولانامحمدبرہان الدین سنبھلی صاحب کی حیات میں ہی ندوۃالعلماء کے ذمہ داران نے مجلس کی احیاء کافیصلہ فرمایا،اور اس بارے میں باضابطہ ایک رسمی تحریرمورخہ۳صفر۱۴۴۱ھ؁ مطابق ۳اکتوبر۲۰۱۹ء؁ کودفترنظامت سے جاری ہوئی،جس میں دارالعلوم ندوۃ کے سینئراستاذاورجدیدمسائل پرگہری نظررکھنے والے مولاناعتیق احمدبستوی کواس ادارہ کی ذمہ داری دی گئی،اوران سے مجلس کانیانظام بنانے کے لئے کہاگیا۔
مولاناعتیق احمدبستوی صاحب نے مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندوی دامت برکاتہم اور مولانا سیدمحمدحمزہ حسنی ندوی دامت برکاتہم سے تبادلہ خیال کرکے مجلس کانیانظام بنایا،لیکن اتفاق کہ ان دنوں دارالعلوم میں جاری کچھ دیگرمسائل کی وجہ سے مجلس کاآغازنہیں ہوسکا، اس درمیان مولانامحمدبرہان الدین سنبھلی صاحب بھی ۱۷/جنوری ۲۰۲۰ء؁کواللہ کوپیارے ہوگئے،ان اسباب کی وجہ سے اس کام میں تاخیرہوتی گئی،بالآخر۱۶فروری ۲۰۲۰ء؁ کومجلس کے معاونین متعین ہوئے،اوراس کے چنددن بعدہی مجلس کانیادفتراپنے نئے ذمہ دار و معانین کے لئے تیارہوگیا،اوراس طرح ایک طویل وقفہ کے بعدمجلس تحقیقات کادفتر دوبارہ  علمی وتحقیقی کاموں کے لئے کھل گیا۔