مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کے زیراہتمام لیگل لٹریسی کورس کے سالانہ پروگرام کاانعقاد
February 1, 2025
وقف بالاستعمال (وقف بائی یوزر)کی شرعی اور قانونی حیثیت کے موضوع پر مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کے زیراہتمام مذاکرہ کاانعقاد
مولاناعتیق احمد بستوی،ایڈوکیت سیدحسین اور ایڈوکیٹ رضوان الحق کااظہارخیال
مسلم اوقاف کے بارے میں غیرمسلموں کے ساتھ ملت میں بھی یہ غلط فہمی بڑے پیمانے پرپھیلائی گئی ہے کہ مسلمانوں کے پاس وقف کی اتنی زیادہ جائیدادیں ہیں کہ ریلوے اور ڈیفنس کی جائیدادکے بعد یہی جائیدادیں ہیں،یہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے،اور محض ایک پروپیگنڈہ ہے،جس کے پس پردہ بہت سے مقاصد کارفرماہیں،ان خیالات کااظہار ایڈوکیٹ سیدحسین سابق ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اترپردیش نے ’’وقف بائی یوزرکی شرعی اور قانونی حیثیت ‘‘کے عنوان سے ہونے والے ایک سمپوزم میں کیا۔
ندوۃ العلماء کے علمی وتحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے مسلم فیملی لالکچرسیریزکابائیسواں پروگرام مولاناعتیق احمد بستوی سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ کی صدارت میں منعقدہوا،جس میں ایڈوکیٹ سیدحسین،اورایڈوکیٹ رضوان الحق( سینئرایڈوکیٹ وقف ٹریبونل) نے اظہارخیال کیا۔
ایڈوکیٹ سید حسین نے کہاکہ یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ مسلمان جس جائیدارپرہاتھ رکھ دے وہ وقف کی جائیدادبن جاتی ہے،یہ جہالت کی باتیں ہیں،اس طرح کی باتیں اس لئے پھیلائی جارہی ہیں کہ تاکہ ایک طبقہ کویہ باورکرایاجائے کہ مسلمانوں نے ناجائزطورپربہت سی جائیدادوں پرقبضہ کرلیا ہے، لہذا ایسی جائیدوں کو آزادکراناضروری ہے،اور یہ دیش کے ہت میں ہے،موجودہ میڈیابھی ان باتوں کوخوب بڑھاچڑھاکرپیش کررہاہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ہندوستان میں وقف بائی یوزرکاسلسلہ تقریباآٹھ سوسال پراناہے،مسلم بادشاہ،زمینداراپنے اپنے علاقوں میں مساجد کی تعمیر کراتے،اور پھر ان مساجد کو عوام کے لئے کھول دیتے تھے،عوام الناس کی طرف سے عرصہ دراز تک استعمال ہورہاہوتووہ وقف بالاستعمال کے زمرے میں آتی ہے،وقف بالاستعمال کوختم کردیاگیاتونوے فیصد مسلم اوقاف ختم ہوجائیں گے۔
انہوںنے کہاکہ جب وقف ایکٹ بناتومسلمانوں کو محسوس ہواکہ ان کے مسائل کی جانب توجہ دی جارہی ہے،اورانہیں قانونی تحفظ فراہم کیاجارہا ہے، شریعہ اپلیکشن ایکٹ بننے پریہی احساس ہوا، لیکن آج جوبے چینی مسلمانوں میں پائی جارہی ہے وہ حقیقت پرمبنی ہے،اوقاف مسلمانوں کی پراپرٹی ہوتی ہے، لہذا اس کاانتظام بھی مسلمانوں کے پاس ہوناچاہئے،وقف ایکٹ میں ترمیمات کے پس پردہ بہت سے مقاصد ہیں،اس لئے اس بارے میں مسلمانوں کوبیدار رہنے کی ضرورت ہے۔
مولاناعتیق احمد بستوی نے وقف بالاستعمال کی شرعی اور دینی حیثیت کوبیان کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہاکہ شریعت کی روسے جس طرح تحریری طورپروقف کرناجائزہے،اسی طرح زبانی وقف کرنے سے بھی وقف ہوجاتاہے،وقف کے لئے گواہ کاہونااس لئے ضروری ہے تاکہ وقف کوثابت کیاجاسکے، مولانانے مزیدکہاکہ اسلامی قانون کے اعتبارسے وقف کرنے والے کامسلمان ہونابھی ضروری نہیں ہے،بلکہ غیرمسلم بھی وقف کرسکتاہے،اسی طرح وقف سے فائدہ اٹھانے کے لئے بھی مسلمان ہوناضروری نہیں ہے،بلاتفریق مذہب کوئی بھی فائدہ اٹھاسکتاہے اگر وہ وقف کے طے کردہ مدات میں آتاہوتو،کیونکہ وقف کاپورانظام انسانیت کی فلاح وبہبودکے لئے ہے،وقف کو مذہبی عینک سے دیکھناصحیح نہیں ہے،بلکہ اسے انسانی نقطہ نظرسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔
مولانانے وقف ایکٹ میں کی جانے والی ترمیمات پراظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ وقف بالاستعمال کوختم کرنااور وقف جائیداوں کے لئے نئی مشکلات کھڑی کرنادراصل مسلمانوں کودستورمیں دی گئی مذہبی آزادی پرکھلاحملہ ہے،وقف ایکٹ میں تبدیلی اور یکساں سول کوڈ کانفاذ مسلمانوں کے عائلی نظام اور اس حوالے سے دستورمیں دئے گئے تحفظ کے خلاف ہے،اس لئے مسلمانوںکوان کوششوں سے واقف رہناچاہئے اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے جدجہدکرناچاہئے ۔
ایڈوکیٹ رضوان الحق نے اپنی گفتگومیں کہاکہ وقف ایکٹ برٹش گورنمنٹ کے دورمیں بنا،توکیااس سے پہلے وقف نہیں تھا،یہ بڑی غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ وقف بورڈ میں کسی جائیدادکورجسٹرڈکرانے سے ہی کوئی جائیدادوقف کی ہوتی ہے،بہت سی ایسی مساجد ہیں جن کے پاس کاغذات نہیں ہیں،لیکن عرصہ سے اس کااستعمال عبادت کے لئے ہورہاہے،لہذااستعمال کے لحاظ سے ان کووقف مانا جائے گا،شریعت اور قانون دونوںکی نظر میں وہ وقف ہے۔
انہوںنے مزیدکہاکہ مسلمانوں کی طرف سے بھی اوقاف کے معاملے میں بڑی زیادتیاں ہوئی ہیں،قبرستان کے کنارے دوکان تعمیرکرتے ہیں،اسی طرح مساجد کے ساتھ دوکان تعمیرکرتے ہیں،اور اس طرح مسلمان خودوقف پرقابض ہوجاتے ہیں،اس سلسلہ میں بڑی بیداری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی ذمہ داری ہے مسلمانوں کے لئے قبرستان کاانتظام کرے،اگر مسلمانوں نے از خود قبرستان کاانتظام کیاہے تواس کاقانونی تحفظ ضروری ہے۔
مولانامنورسلطان ندوی نے پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کے بہت سے مسائل ایسے ہیں جن کاتعلق شریعت اور قانون دونوں سے ہے،ایسے موضوعات ومسائل پر سنجیدہ تبادلہ خیال کرنامسلم فیملی لالکچرسیریزکاایک اہم مقصد ہے،یہ ہمارابائیسواں پرو گرام ہے،جوموجودہ وقت کے ایک حساس موضوع پرمنعقد ہورہاہے،انہوں نے مجلس تحقیقات شرعیہ کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اور مہمانوں کااستقبال کیا،مولانا ڈاکٹر محمد علی ندوی کی تلاوت سے جلسہ کاآغازہوااور مولاناعتیق احمد بستوی کی دعاپرجلسہ کااختتام،اس پروگرام میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ اور شہرکے وکلاء بڑی تعداد میںشریک ہوئے۔