مجلس تحقیقات شرعیہ کی علمی خدمات
January 5, 2025
طلبہ میڈیشن کے میدان میں آگے آئیں: عتیق احمد بستوی
مجلس تحقیقات شرعیہ، ندوۃ العلماء، لکھنؤ کے زیر اہتمام طلبۂ شعبۂ تخصصات کے لیے محاضرہ کا انعقاد
آج مجلس تحقیقات شرعیہ، ندوۃ العلماء کے زیر اہتمام دار العلوم ندوۃ العلماء کے علامہ حیدر حسن خان ٹونکی ہال میں مصالحت، تعارف، جدید پیش رفت اور نئی تکنیک” کے عنوان پر محاضرہ کا انعقاد کیا گیا۔ میڈیشن ٹرینر ڈاکٹر محمد عمر (مرتب لا جنرل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے محاضرہ دیتے ہوئے کہا کہ “ہماری زندگی میں آئے دن تنازعات پیش آتے رہتے ہیں، اس کے حل کے لیے فریقین کبھی کورٹ کچہری کا چکر لگاتے ہیں تو کبھی کوئی اور طریقہ اختیار کرتے ہیں، کبھی وہ کامیاب ہو پاتے ہیں اور کبھی نہیں ہو پاتے، اسی بنا پر تنازعات کے حل کے لیے سب سے بہترین طریقہ صلح و مصالحت ہے، اسلام میں بھی اس پر بہت زور دیا گیا ہے اور صلح کو کار ثواب کہا گیا ہے۔ مصالحت کے ذریعے نہ صرف ذاتی، سماجی اور تجارتی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں بلکہ بین الاقوامی تعلقات استوار کرنے میں بھی صلح کا بہت اہم کردار ہے۔ ہر صحت مند سماج کو مصالحت کی ضرورت ہے۔ صلح کے ذریعے نہ صرف تنازعات حل ہوتے ہیں بلکہ امن عامہ برقرار رہتا ہے اور تعلقات بھی بہتر بنتے ہیں۔” ڈاکٹر صاحب نے صلح کے اصول، صلح کہاں ممکن ہے اور کہاں ممکن نہیں؟ قرآن و احادیث میں مصالحت کا ذکر اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر مصالحت کی کیا اہمیت ہے؟ ان تمام گوشوں پر مدلل اور جامع گفتگو کی۔
محاضرہ کی صدارت کرتے ہوئے مجلس تحقیقات شرعیہ کے سکریٹری مولانا عتیق احمد بستوی نے کہا کہ “صلح کا موضوع انتہائی مفید اور بہت اہم ہے، صلح کے سلسلے میں جتنی زیادہ تعلیمات اسلامی قوانین میں ہیں اتنی تعلیمات کسی اور قانون و مذہب میں نہیں، مصالحت کے اصول اختیار کر کے آپ اپنے گھریلو مسائل کے ساتھ ساتھ قومی مسائل کو بھی حل کر سکتے ہیں۔ مصالحت کی ضرورت صرف مسلمانوں کو نہیں بلکہ ہر مذہب کے لوگوں کو ہے، لہذا آپ اس میدان میں آگے آئیں اور اپنے علاقے و سماج میں اس حوالے سے کام کریں، ان شاءاللہ لوگوں کو بڑا فائدہ ہوگا۔” محاظرہ کا آغاز اختصاص فی الفقہ کے طالب علم ابو عفان کی تلاوت سے ہوا۔ نظامت کے فرائض مجلس تحقیقات شرعیہ کے رفیق علمی مولانا منور سلطان ندوی نے انجام دیے۔ محاضرہ میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے طلبۂ شعبۂ تخصصات کے علاوہ مفتی محمد مستقیم ندوی، مفتی محمد نصر اللہ ندوی اور مفتی محمد علی شفیق ندوی شریک ہوئے