تبدیلی مذہب سے متعلق قوانین کا جائزہ
September 30, 2024طلاق سے متعلق ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا جائزہ
September 30, 2024مجلس تحقیقات شرعیہ کے زیراہتمام فیملی لاء لکچرسریزکے تحت ساتویں لکچرکاانعقاد
ظلم وزیادتی اورشقاق کی بناء پر فسخ نکاح کے موضوع پر مفتی راشدحسین ندوی کامقالہ، شوہرکی جانب سے بیوی پرہونے والے ظلم وزیادتی سے متعلق ملکی قانون پر ایڈوکیٹ صبیح احمدکاخصوصی خطاب،مولاناعتیق احمدبستوی اورمولاناعبدالعلی فاروقی کااظہارخیال ندوۃ العلماء کے علمی وتحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے فیملی لاء لکچرسریزکے سلسلہ کے ساتویں لکچرکاانعقادمورخہ ۱۱دسمبر بروزسنیچردارالعلوم ندوۃ العلماء کے تاریخی ہال عباسیہ ہال میں ہوا،اس لکچرمیں دوموضوعات رکھے گئے تھے،اول ’’ظلم وزیادتی اورشقاق بین الزوجین کی بناء پرفسخ نکاح‘‘ اوردوسرا ’’شوہرکی جانب سے بیوی پرظلم وزیادتی سے متعلق ملکی قوانین‘‘،پہلے موضوع پر مفتی راشدحسین ندوی مہتمم مدرسہ ضیاء العلوم رائے بریلی نے تفصیلی مقالہ پیش کیا،جبکہ دوسرے موضوع پر لکھنوہائی کورٹ کے سینئروکیل جناب صبیح احمدنے گفتگوکی،پروگرام کی صدارت مولاناعتیق احمدبستوی ناظم مجلس تحقیقات شرعیہ نے کی،جبکہ مولاناعبدالعلی فاروقی مہتمم دارالعلوم فاروقیہ کاکوری بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوئے۔
مفتی راشدحسین ندوی مہتمم مدرسہ ضیاء العلوم رائے بریلی نے [ظلم وزیادتی اور شقاق کی بنیادپرفسخ] کے عنوان پرتفصیلی مقالہ پیش کیا،جس میں انہوں نے واضح کیاکہ مسلم خواتین پراگرشوہرکی جانب سے ظلم وزیادتی ہورہی ہے یادونوں کے درمیان نفرت قائم ہوگئی ہے توایسی خواتین کے لئے شریعت میں حل موجود ہے،دارالقضاء کے ذریعے ایسی خواتین کے مسائل حل کئے جاتے ہیں،صبیح احمدسینئرایڈوکیٹ ہائی کورٹ نے شوہرکی جانب سے بیوی پرہونے والے ظلم وزیادتی سے متعلق ملکی قوانین کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی،انہوں نے کہاکہ مسلم خواتین کی بڑی تعدادعدالت پہونچتی ہے،ان کے مسائل حل ہونے میں بہت وقت لگتاہے،ایسی صورت میں متاثرہ خواتین کے لئے دارالقضاء بہترین متبادل ہے،انہوں نے مسلمانوں کے درمیان اختلاف کوختم کرنے پرزوردیتے ہوئے کہاکہ ہمارے پاس قرآن موجودہے اورہم سب ایک کلمہ کے ماننے والے ہیں پھرآپسی
اختلاف کیوں ہیں؟انہوں نے مزیدکہاکہ ثالثی کے ذریعہ عدالت میں فیصلے کئے جاتے ہیں،اوردارالقضاء میں بھی ثالثی کی بنیادپرمعاملات حل ہوتے ہیں،اس لئے مسلمان
اپنے گھریلواورخاندانی مسائل دارالقضاء میں حل کرالیں توعدالت کابوجھ بھی کم ہوسکتاہے،اس پس منظرمیں انہوں نے مسلمانوں میں بیداری پیداکرنے پرخاص طورپرزوردیا،لکچرکے بعد سوال وجواب کاسیشن ہواجس بھی شرکاء کے سوالات کے جوابات دئے گئے۔
مولاناعبدالعلی فاروقی مہتمم دارالعلوم فاروقیہ کاکوری نے اپنے خطاب میں کہاکہ طلاق کوئی وقتی اور ہنگامی عمل نہیں ہے،جورشتہ مہینوں اور سالوں کی جدوجہدکے بعد وجودمیں آتاہے اس کوختم کرنے کے بارے میں بھی باربارسوچنااورعلماء سے مشورہ کرناچاہیے،مگرافسوس کہ طلاق دینے سے پہلے کوئی مردکسی عالم سے نہیں پوچھتاکہ طلاق کس طرح دیجائے،عمومامردیہ سمجھتے ہیں کہ طلاق ان کاحق ہیـ،وہ جس طرح چاہیں اس کواستعمال کریں‘‘انہوںنے ندوۃ العلماء کی اس کوشش کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ علماء اور وکلاء کے درمیان جومذاکرہ شروع ہواہے وہ بڑامبارک ہے،اس کوجاری رہناچاہیے،انہوںنے وکلاء کومشورہ دیاکہ خاندانی تنازعات سے متعلق جومعاملات ان کے پاس آتے ہیں وہ انہیں دارالقضاء میں لاکرحل کرائیں توآسانی سے اورکم وقت میں عورت کوانصاف مل جائے گا،انہوں نے مزیدکہاکہ شریعت میں مداخلت کاموقع خودمسلمان دیتے
ہیں،اگرمسلمان شریعت پرپوری طرح عمل کریں اوراپنے مسائل خودحل کرنے کامزاج بنائیں تومداخلت کاموقع نہیں ملے گا۔
صدارتی گفتگوکرتے ہوئے مجلس تحقیقات شرعیہ کے ناظم مولاناعتیق احمدبستوی نے کہاکہ ملک کے علماء ،قانون داں اورمسلم ارکان پارلیامنٹ نے اپنی جدوجہدکے ذریعہ قانونی سطح پر اسلامی شریعت کے جتنے حصے کاتحفظ کرلیاوہی مسلم پرسنل لاء کی بنیادہے،مولانانے شریعت اپیلیکیشن ایکٹ ۱۹۳۷ء اورقانون انفساخ نکاح مسلمات ۱۹۳۹ء کاخاص طورپرذکرکرتے ہوئے کہاکہ اب ان قوانین کوبھی ختم کرنے کی تیاری ہے،مولانانے کہاکہ سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں اورپریوی کونسل میں اس بات کی وضاحت موجودہے کہ مذہبی معاملات کافیصلہ ہرمذہب کی بنیادی کتابوں اوران کے ماہرین کی آراء کی بنیاد پرکیا جائے گا،مگربعدمیں اس بات کوملحوظ نہیں رکھاگیا،جس کی وجہ سے شریعت میں مداخلت کادروازہ کھلا،مولانانے وکلاء کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تین طلاق سے متعلق جوفیصلہ آیاہے اورجوقانون
بناہے اس کی روشنی میں اس بات کاجائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیااس سے مسلم خواتین کے لئے سہولت پیداہوئی ہے یادشواریاں مزیدبڑھی ہیں ،اسی طرح اس تجزیہ کی بھی ضرورت ہے کہ غیرمسلم خواتین ہندومیریج ایکٹ میں طلاق کے قانون سے کتنافائدہ اٹھارہی ہیں۔مولانانے اس موقع پر محلہ کی سطح پر کونسلنگ سنٹرقائم کرنے
اورمساجداوردارالقضاء سے اپنے مسائل حل کرانے پر زوردیا۔
ڈاکٹرمحمدعلی ندوی معاون علمی مجلس تحقیقات شرعیہ نے شقاق سے متعلق آیات قرآنی کی تلاو ت کی اور ان آیات کاترجمہ پیش کیا،ڈاکٹرمحمدنصراللہ ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے موجودہ وقت میں خاندانی مسائل کی کثرت اوران مسائل کے حل میں دارالقضاء کے کردار پر اظہار کیا، مولانا منورسلطان ندوی نے شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ جن مقاصد کے ساتھ یہ پروگرام منعقدہوتاہے وہ ہمارے سامنے رہنا چاہئے،خاندانی تنازعات کے حل کے لئے علماء اور وکلاء مل کرکوشش کریں تب اس کانتیجہ سامنے آئے گا،مولاناعطاء الرحمن ندوی نے مہمانوں کااستقبال کیا،اس پروگرام میں وکلاء کے ساتھ دارالعلوم کے اساتذہ شریک ہوئے۔