
شوہر کے غائب ہونے یانفقہ نہ ادا کرنے کی بناپر فسخ نکاح اور ڈومسٹک وائلینس ایکٹ کا جائزہ
February 13, 2022
مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے ’یونیفارم سول کوڈ :
June 16, 2022عورتوں کو انصاف دلانا صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ملک کا مسئلہ ہے۔مولانا عتیق احمد بستوی
مجلس تحقیقات شرعیہ کے زیراہتمام عورتوں کے حقوق پر سپوزیم کا انعقاد
مولانا محمد مستقیم ندوی اور ڈاکٹر وحید عالم کا اظہار خیال
عورتوں کو انصاف دلانا اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے، مگر ہمیشہ اسے مسلمانوں کا مسئلہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے، مسلم خواتین پر ظلم و زیادتی کے واقعات دکھایا جاتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عام خواتین کے مقابلہ میں مسلمانوں کے یہاں اس طرح کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں، ان خیالات کا اظہار مولانا عتیق احمد بستوی نے مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں کیا، ندوۃ العلماء کے علمی وتحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے ہر ماہ مسلم فیملی لاء لکچر سیریز کا انعقاد ہوتا ہے، اس سیریزکا آٹھواں لکچر ندوہ کے عباسیہ ہال میں عورتوں کے حقوق کے موضوع پر منعقد ہوا،جس میں مولانا محمد مستقیم ندوی قاضی دارالقضاء ندوۃ العلماء نے شوہر کے غائب ہونے اور نفقہ نہ ادا کرنے کی صورت میں فسخ نکاح کے موضوع پر جبکہ پروفیسر وحید عالم نے گھریلو تشدد کے موضوع پر لکچرز پیش کئے، مولاناعتیق احمد بستوی سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ نے پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں عورتوں کے حقوق کی بات اس وقت شروع ہوئی جب یورپ وامریکہ میں اس بارے میں خاموشی تھی،۱۹۳۹ء کا ایکٹ عورتوں کو تحفظ فراہم کے سلسلہ میں بہت اہم ہے، ملک کے علماء اور قانون دانوں نے بڑا جامع ایکٹ پاس کروایا، اس ایکٹ میں وہ تمام اسباب موجود ہیں جن کی بنیاد پر بیوی کو اپنے شوہرسے نکاح ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے، عورتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق کئی قوانین بنائے گئے، مگر ان سب کی بنیاد یہی ایکٹ ہے، مولانا نے مزید کہا کہ عورتوں کے حقوق کے نام پر بہت کچھ کیا جاتا ہے، مگرصورت حال یہ ہے کہ جتنے قوانین بن رہے ہیں اتنا ہی عورتوں پر ظلم بڑھ رہا ہے، مسلمانوں میں ظلم کے واقعی اور غیر واقعی اعداد وشمارسبھوں کے پاس ہوتے ہیں، مگر ملک کی عام خواتین پر ظلم سے متعلق اعداد وشمارکیا ہیں، ہندوؤں میں طلاق کی شرح کیا ہے، ہندو خواتین کے لئے طلاق لینا کتنا مشکل ہے، ان مسائل پرعموما اعداد شمارپیش نہیں کئے جاتے، مولانانے کہا کہ مسلمانوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ انہیں اپنے مسائل کیسے اٹھانا چاہیے، مسائل میں ان کی ترجیح کیا ہوگی، بس مسلمان ایک گیند کی طرح ہوگئے ہیں، جو بھی چاہے انہیں اچھال دیتا ہے۔








