حضرت مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی ؒ کی تجویزکے بعدحضرت مولاناؒ کی دعوت پر یکم ستمبر۱۹۶۱ء کودارالعلوم ندوۃ العلماء میں ملک کے منتخب اہل فکرعلماء کاایک مشاورتی جلسہ ہوا،جس میں نئے حالات سے پیداہونے والے مسائل پرشرعی نقطہ نظرسے غوروخوض اور ملت کی رہنمائی کرنے کے لئے ’مجلس تحقیقات شرعیہ ‘کے قیام کافیصلہ لیاگیا، کاروائی رجسٹر کے مطابق حضرت مولانا سیدمنت اللہ رحمانی کی صدارت میں یہ نشست منعقدہوئی، کاروائی کاآغاز مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی کے ایک مقالہ’’مسلم ممالک میں پرسنل لااورجدیدتمدن کے پیداکئے ہوئے قابل غورمسائل‘‘سے ہوا جس میں مسلم پرسنل لاکے بارے میں تمام مسلم ممالک کے ابتک کے اقدامات کاجائزہ لیا گیا تھا ، اس کے بعدمولاناتقی امینی ؒ نے’’تدوین فقہ کی تاریخ اورموجودہ حالات کاجائزہ‘‘کے عنوان سے اپنامقالہ پیش کیاجس میں ماضی میں اجتہادی کوششوں کے تسلسل کوپیش کرتے ہوئے موجودہ وقت میں اجتماعی غوروفکراوراس کے مطلوبہ علمی منہج پرتفصیلی گفتگوکی،حضرت مولاناؒ نے مجلس کے طریقہ کارکی وضاحت فرمائی،اس نشست میں مولانامنظورنعمانی اورمفتی رضا انصاری فرنگی محلی نے بھی اظہارخیال کیا۔(کارروائی رجسٹر،قلمی)
:اس جلسہ میں درج ذیل قراردادمنظورمنظورکی گئی
’’نئے حالات اورایجادات نے جوایسے مسائل پیداکردئے ہیں جن کاواضح حکم ہماری فقہ میں موجودنہیں یاوہ معاملات ومسائل جنہوں نے موجودہ زمانہ میں نئی شکل اختیارکرلی ہے ان مسائل میں غوروفکراوران کے بارے میں ممکن حدتک اجتماعیت پیداکرنے کے لئے اصحاب نظرعلماء کی ایک مجلس تشکیل کی جائے ‘‘ ۔(رودادپہلی نشست ،قلمی)