کم عمری کی شادی : قانون اور شریعت کی نظر میں
September 30, 2024
نفقہ مطلقہ کے موضوع پر سمپوزیم کاانعقاد، مولاناعتیق احمد بستوی،پروفیسر نسیم احمد جعفری اور ایڈوکیٹ اوصاف احمد خان کااظہار خیال
آج پوری دنیاعالمی ایک گائوں میںتبدیل ہوچکی ہے،ہماری عدالتوں میں کئے گئے فیصلے پوری دنیامیں پڑھے جاتے ہیں،شاہ بانوں کیس کامسئلہ صرف اتنانہیں تھاکہ ایک عورت کے گزارہ کاانتظام کیاجائے،بلکہ نفقہ سے متعلق قرآنی آیات کی من مانی تشریح کی گئی ،جس کی وجہ سے پورے ملک کے علماء نے اس خلاف ایک منظم تحریک چلائی،ملکی قوانین کے ساتھ اسلامی شریعت کیاکہتی ہے،ہمیں اس کوبھی سمجھنے کی ضرورت ہے،اسلامی قوانین میں تبدیلی کرنے کی گنجائش نہیں ہے،شریعت میں مداخلت کااختیار کسی کوبھی نہیں ہے،ان خیالات کااظہارمولاناعتیق احمد بستوی سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء نے ــ’’نفقہ مطلقہ :شرعی اور قانونی نقطہ نظر‘‘کے موضوع پر ہونے والے مذاکرہ میں کیا،ندوۃ العلماء کے علمی وتحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے بیسواں مذاکرہــ نفقہ مطلقہ کے عنوان سے رکھا گیا،جس میںمولاناعتیق احمد بستوی، پروفیسر نسیم احمد جعفری ڈین فیکلٹی آف لا انٹگرل یونیورسیٹی اورہائی کورٹ لکھنوکے وکیل ایڈوکیٹ اوصاف احمد خان نے لکچرس پیش کئے،مولاناعتیق احمد بستوی نے مزیدکہاکہ کسی قانون کو سمجھنے کے لئے اسلام میں نفقہ کامکمل نظام موجود ہے،طلاق کے بعد عدت تک اس کانفقہ اس کے شوپرلازم ہے،عدت کے بعد کی کوئی ذمہ داری اس کے شوہرپرنہیں ہوگی،سوائے اس کے کہ مطلقہ عورت کے گود میں شوہر کی کوئی چھوٹی اولاد ہو جس کی پرورش مطلقہ کررہی ہو تو وہ رضاعت اور حضانت کی مدت تک نان ونفقہ کی مستحق ہوگی ،مولانانے مزیدکہاکہ مسلمان شریعت پر عمل کریں تومسلمانوں کے بہت سے مسائل خود حل ہوجائیں گے،کسی عورت کوطلاق ہوجائے توطلاق کے بعد بھی وہ اپنے باپ کی بیٹی اور اپنے بھائی کی بہن ہوتی ہے،اورجس گھرسے وہ رخصت ہوکرگئی ہے واپس اس کووہیں آناہے،مطلقہ عورت کے نفقہ کی ذمہ داری ا س کے والداور بھائیوں پرہوتی ہے،اگرعورتوں کومیراث میں حصہ دیاجائے تومطلقہ عورت کامسئلہ بڑی حد تک حل ہوجائے گا،بعض صوبوں میں زرعی زمینوں میںقانونی طورپر عورتوں کومیراث میں حصہ نہیں ملتاہے،ایسی صورت میں وصیت کے قانون کاستعمال کرتے ہوئے عورتوں کومیراث میں حصہ دیاجاناچاہیے،مولانانے اوقاف کے حوالے سے کہاکہ اوقاف کی بڑی جائیدادیں مسلمانوں کے پاس ہیں،اس کاایک حصہ بھی صحیح طریقہ پر خرچ کیاجائے تومسلمانوں کے بہت سے تعلیمی ،سماجی اور اقتصادی مسائل حل ہوں گے۔
پروفیسر نسیم احمد جعفری اور ایڈوکیٹ اوصاف احمد خان نے نفقہ مطلقہ سے متعلق قوانین اور عدالتوں کے فیصلوں کوتفصیل سے بیان کیا،اورواضح کیا کہ نفقہ مطلقہ کے بارے میں قوانین کیاہیں،اوراس کاپس منظرکیاہے،ایڈوکیٹ اوصاف احمد خان خاص طورپرزوردیاکہ مسلمان شریعت پرعمل نہیں کریں گے، تو ان کے شرعی نظام کے خلاف مسائل پیدا ہوتے رہیں گے،مولانامفتی ظفرعالم ندوی نے نظامت کرتے ہوئے کہاکہ نفقہ مطلقہ کے حوالے سے ہمارے علماء کرام نے جوقانونی جدوجہدکی ہے ہمیں ان سے واقف ہوناچاہئے،مجلس تحقیقات شرعیہ کے آفس سکریٹری مولانامنورسلطان ندوی نے مہمانوں کااستقبال کیا، تلاوت سے پروگرام کاآغازاورمولاناعتیق احمد بستوی کی دعاپرپروگرام کااختتام ہوا،اس پروگرام میںدارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ اور طلبہ اور شہرکے وکلاء کے ایک تعدادشریک ہوئی۔