تجاویز سہ روزہ فقہی سیمینار مجلس تحقیقات شرعیہ
October 24, 2023بچوں اور کمزوروں کے حقوق کی حفاظت سماج کے ہرفرد کی ذمہ داری
January 25, 2024
سہ روزہ پانچواں فقہی سیمینار
مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء ۔رپورٹ
رپوتاژ:محمدمرغوب الرحمن،کلیم اللہ خان
(ریسرچ اسکالرس مجلس تحقیقات شرعیہ،ندوۃ العلماء)
بیسویں صدی کے وسط میں عالم اسلام کے اندر نئے مسائل پر اجتماعی غور و خوض اور اجتماعی اجتہاد کی جو آواز بلند ہوئی، اس کی گونج ہندوستان تک پہنچی، مفکر اسلام حضرت مولانا علی میاں ندویؒ نے اپنے چند بلند پایہ معاصرین کے مشورے سے بر صغیر ہند و پاک کے نئے فقہی مسائل پر اجتماعی اجتہاد و استنباط کے لیے 1963ء میں مجلس تحقیقات شرعیہ کی داغ بیل ڈالی، اس مجلس کے ارکان میں ملک کے اکثر ماہرین فقہ و شریعت شامل رہے ہیں، اس مجلس نے اپنے قیام کے ابتدائی چند سالوں میں متعدد شرعی مسائل پر اہم تجاویز اور تحقیقات پیش کیں، جو مقبول ہوئیں، فروری 2020 میں اس مجلس کا دوبارہ احیاء کیا گیا اور اس نے باضابطہ کام کرنا شروع کیا، سب سے پہلے مجلس نے اپنے قدیم ریکارڈ اور تحقیقی مضامین و مقالات کی حفاظت و اشاعت پر توجہ دی، جو رسالے اور کتابی شکل میں شائع ہو چکے ہیں، ساتھ ہی فیملی لا پر ماہانہ خطبات کا سلسلہ شروع کیا گیا، جن میں علماء، وکلا شریک ہوتے ہیں اور باہم تبادلہ خیال کرتے ہیں، اس کے علاوہ مجلس نے قرانیات کے موضوع پر علمی کام کا نظام بنایا ہے، جس کے تحت دارالعلوم کے متعدد اساتذہ کو موضوعات دیے گئے ہیں اور انہوں نے کام شروع کر دیا ہے، نیز فقہی مذاکروں کا بھی سلسلہ از سر نو شروع کیا گیا، جس کا پہلا کامیاب سلسلہ ”دو روزہ چوتھا فقہی سیمینار مورخہ 23/، 24/ نومبر 2022ء“ ہے، اس میں کرونا، سودی کاروبار اور سرکاری قرضے کی حلت و حرمت جیسے موضوعات پر تجاویز پاس کی گئیں۔
اس کا دوسرا کامیاب سلسلہ ”سہ روزہ پانچواں فقہی سیمینار منعقدہ 20/، 21/ اور 22 اکتوبر 2023ء“ ہے، یہ سیمینار دارالعلوم ندوۃ العلماء کے عظیم الشان ہال علامہ حیدر حسن خان ٹونکی میں منعقد کیا گیا، اس سیمینار میں ملک بھر کے 75/ سے زائد منتخب علماء، ممتاز اصحاب افتاء اور نئے مسائل پر لکھنے والے نوجوان فضلاء نے شرکت کی، جن میں مولانا عبید اللہ اسعدی(جامعہ عربیہ ہتھورا، باندہ) مولانا رحمت اللہ کشمیری، مفتی حبیب اللہ قاسمی (اعظم گڑھ)، مفتی نذیر احمد کشمیری، مفتی اختر امام عادل قاسمی (سمستی پور)، مفتی عبد الرزاق قاسمی (دیوبند)،مولانا ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی (دہلی)، مفتی انور علی اعظمی، مفتی امانت علی قاسمی (دیوبند)، مفتی تنظیم عالم قاسمی (حیدرآباد)، مولانا بدر احمد مجیبی ندوی (پھلواری شریف)، مفتی خورشید انور اعظمی، مفتی محمد ذاکر نعمانی (جے پور)، ڈاکٹر فہیم اختر ندوی (حیدرآباد)، ڈاکٹر کلیم اللہ عمری (عمرآباد)، مفتی محمد عثمان بستوی (جونپور)، مولانا ابوبکر قاسمی (دربھنگہ)، مفتی محبوب فروغ احمد قاسمی (دیوبند)اور قاضی محمد حسن ندوی (گجرات)، مفتی محمد زید مظاہری ندوی ،مفتی ظفر عالم ندوی ،مفتی محمد مسعود حسن حسنی ندوی خاص طور سے قابل ذکر ہیں، اسی طرح تمام نشستوں میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ و طلبہ نیز ملک کے متعدد معاہد و مدارس کے منتخب طلبہ اور معززین شہر بھی شریک ہوۓ۔
اس سیمینار کے تین اہم موضوعات تھے
مساجد میں خواتین کی آمد کا مسئلہ
عوامی مقامات پر نماز کا مسئلہ
سونے چاندی کا معیار نصاب اور ضم نصاب کا مسئلہ
جن پر پانچ نشستوں میں طویل علمی بحث و مناقشے کے بعد اہم تجاویز منظور کی گئیں۔ نشستوں کی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں
افتتاحی نشست
اس سیمینار کی افتتاحی نشست مورخہ 20/ اکتوبر 2023ء مطابق 4/ ربیع الثانی 1445ھ بروز جمعہ بعد نماز مغرب) ناظم ندوۃ العلماء مولانا بلال عبدالحئی حسنی ندوی کی صدارت میں منعقد ہوئی، آپ نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ: ”زمانہ بڑا تغیر پذیر ہے، نت نئے مسائل کثرت سے پیدا ہو رہے ہیں، ان مسائل کا حل پیش کرنا علماء کی ذمہ داری ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ علماء اور فقہاء اپنی نظر میں وسعت پیدا کریں اور غور وخوض کے دائرہ کو وسیع کریں۔“ انہوں نے کہا کہ: ”نئے مسائل میں اجتہاد کے لئے صلابت اور توسع دونوں ضروری ہیں۔“ مزید فرمایا کہ: ”آج ہر طرف بگاڑ ہے، فتنہ و فساد ہے، مشکل حالات اور چیلنجز ہیں، ایسے میں علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ امت کی رہنمائی کریں اور نیابت رسول کا فریضہ انجام دیں۔“
مجلس تحقیقات شرعیہ کے سکریٹری مولانا عتیق احمد بستوی نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ: ”نئے پیش آمدہ مسائل میں اجتماعی غور و خوض اور اجتہاد کا سلسلہ قدیم دور سے چلا آرہا ہے، شرعی دلائل کی روشنی میں نئے مسائل کو حل کرنا بہت نازک اور نہایت ذمہ دارانہ عمل ہے، یہ کام انہیں خدا ترس، زمانہ شناس علماء اور فقہا کا ہے جن کی شرعی دلائل پر گہری اور وسیع نظر اور جن کے اندر مسائل کو مستنبط کرنے کی بھر پور صلاحیت ہو۔“
مولانا موصوف کا یہ کلیدی خطبہ طویل، مفصل اور مطبوعہ شکل میں تھا، جو مندوبین میں تقسیم بھی کیا گیا اور مولانا محترم نے مکمل پڑھ کر بھی سنایا۔
مولانا محمد زکریا سنبھلی ندوی (عمید کلیۃ الشریعہ واصول الدین، دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے اپنے افتتاحی خطاب میں فرمایا کہ: ”ہر زمانے میں علماء کرام نئے مسائل کو حل کرنے کی اپنی بساط بھر کوشش کرتے ہیں اور اس طرح اجتماعی اور انفرادی دونوں سطح سے ملت کی رہنمائی کرتے ہیں، آج کا یہ سیمینار اسی سلسلہ کی اہم ایک کڑی ہے۔“
مفتی عبید اللہ اسعدی (شیخ الحدیث جامعہ عربیہ، ہتھورا، باندہ) نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ: ”مجلس تحقیقات شرعیہ کے تحت بڑا مفید علمی اور تحقیقی کام ہو رہا ہے، اللہ تعالیٰ نے علماء کو علم کی دولت سے نوازا ہے، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملت کی رہنمائی کریں۔“ مزید یہ بھی کہا کہ: ”اجتماعی غور و خوض وقت کی بڑی ضرورت ہے، لوگ بے چین اور پیاسے ہیں، ان کی تشنگی کا سامان فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔“
مولانا رحمت اللہ قاسمی کشمیری (ناظم دارالعلوم رحیمیہ، بانڈی پور، کشمیر) نے اپنے تاثراتی خطاب میں کہا کہ: ”مجلس تحقیقات شرعیہ کی نشأۃ ثانیہ بہت ہی مبارک قدم اور لائق ستائش عمل ہے، آج کے دور میں نئے مسائل کی کثرت ہے، ایسے میں اجتماعی غور وفکر کی سخت ضرورت ہے۔“ نیز یہ بھی کہا کہ: ”مسلم فیملی لا سے وکلاء کو واقف کرانا ضروری ہے۔“
مفتی حبیب اللہ قاسمی (مہتمم جامعہ اسلامیہ دارالعلوم، مہذب پور، اعظم گڑھ)نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ”جو علماء ہمارے درمیان موجود ہیں وہ بہت ہی قابل قدر ہیں، ملت پر لازم ہے کہ وہ علماء سے رہنمائی حاصل کرے، تاکہ اس کا دین وایمان سلامت رہے۔“ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (سکریٹری جماعت اسلامی ہند) نے اپنے تاثرات و جذبات کا اظہار ان الفاظ میں کیا کہ: ”موجودہ دور میں فضلاء ندوہ کی فقہی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، یہ قابل ستائش ہے۔“ انہوں نے یہ بھی کہا کہ: ”مجلس تحقیقات شرعیہ نے سیمینار کے لئے جو موضوعات طے کئے ہیں، وہ زمانہ کی ضرورت ہیں۔“
مفتی عبد الرزاق قاسمی (استاذ دارالعلوم دیوبند) نے اپنے تاثراتی کلمات میں کہا کہ: ”فقہی ادارے اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے پودے ہیں، جن کی آبیاری قیامت تک اللہ تعالیٰ خود کرتا رہے گا، مجلس تحقیقات شرعیہ اسی طرح کا ایک پودا ہے، جس کا کام عصر حاضر کے شرعی مسائل کو حل کرنا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ: ”اجتماعی غور و خوض میں غلطی کا امکان کم ہوتا ہے، اس لئے علماء کو چاہئے کہ انفرادی اجتہاد کے بجائے اجتماعی اجتہاد کو ترجیح دیں۔“
شیخ نیاز احمد ندوی (صدر دار الافتاء، ندوۃ العلماء) نے فرمایا کہ: ”مجلس تحقیقات شرعیہ کے ذریعہ بہت مفید کام ہو رہا ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ہوتا رہے گا، یہ وقت کی ضرورت ہے اور زمانہ کا تقاضہ ہے۔“ انہوں نے کہا کہ: ”علماء کو چاہئے کہ وہ فتوی دینے میں دور اندیشی، حالات سے واقفیت اور احتیاط سے کام لیں نیز شرعی مسائل کو حل کرنے میں پوری دیانت داری کاثبوت دیں۔“
افتتاحی نشست کی نظامت مولانا رحمت اللہ ندوی (استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے کی۔ اس کا آغاز قاری محمد ریاض مظاہری (صدر شعبہ تجوید و قرأت، دارالعلوم ندوۃ العلماء) کی تلاوت سے ہوا، ترانہ ندوہ محمد ندیم اور ان کے رفقاء نے پیش کیا۔ مولانا کمال اختر ندوی (مشیر ناظر عام ندوۃ العلماء) نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ مولانا منور سلطان ندوی (رفیق علمی مجلس تحقیقات شرعیہ) نے مجلس تحقیقات شرعیہ کی کار کردگی پر مشتمل مختصر اور جامع رپورٹ پیش کی۔ جب کہ آخر میں مفتی محمد ظفر عالم ندوی (استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، پھر صدر عالی وقار کی دعاء پر نشست کا اختتام ہوا۔
یہ بھی قابلِ ذِکر ہے کہ اس مناسبت سے مجلس تحقیقات شریعہ کی درج ذیل مطبوعات و دیگر کتب کی رسم اجرا صدر محترم و دیگر اہم مہمانانِ کے بدست ہوئی
مجلس تحقیقات شرعیہ کے اہم فیصلے از مولانا اسحق سندیلوی ندوی (دوسرا ایڈیشن)
اجتہاد اور کار اجتہاد از مفتی عتیق احمد بستوی
کرونا سے متعلق اہم مباحث از مولانا رحمت اللہ ندوی
جائحة كورونا – قضايا وحلول از مولانا رحمت اللہ ندوی
سرکاری قرضے از مولانا رحمت اللہ ندوی (دوسرا اضافہ شدہ ایڈیشن)
اسلامی عائلی قوانین از مولانا منور سلطان ندوی
نوازل الفقہ از مولانا اختر امام عادل قاسمی
مفتی حبیب اللہ قاسمی کی مندرجہ ذیل کتابوں کا بھی اجراء ہوا
تحقیقات فقہیہ 3/ جلدیں
حوادث الفتاوی 2/ جلدیں
حیات حبیب الامۃ 4/ جلدیں
جمال ہم نشیں
حبیب السالکین
دوسری نشست
افتتاحی نشست کے بعد دوسری نشست جو پہلی موضوعاتی نشست تھی، مورخہ 21/ اکتوبر 2023ء مطابق 5/ ربیع الثانی 1445ھ بروز سنیچر صبح 8:3۰ بجے مفتی عبید اللہ اسعدی صاحب کی زیر صدارت منعقد ہوئی، اس کا موضوع تھا: ”عوامی مقامات پر نماز کا مسئلہ“، نشست کا آغاز ڈاکٹر محمد علی ندوی کی تلاوت سے ہوا، نعت نبی محمد لقمان (متعلم: عالیہ رابعہ شریعہ، دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے پیش کی۔ جب کہ اس نشست کی نظامت ڈاکٹر محمد فہیم اختر ندوی (شعبہ اسلامیات، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدر آباد) نے کی، مولانا بدر احمد مجیبی ندوی (استاذ المعھد العالی للتدریب علی القضاء والافتاء، امارت شرعیہ، پٹنہ) نے مذکورہ موضوع پر عرض مسئلہ پیش کیا، پھر علماء کے درمیان اس پر مناقشہ ہوا۔ مولانا عبید اللہ اسعدی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ: ”عوامی مقامات پر نماز پڑھنے کا مسئلہ بین الاقوامی بن چکا ہے، آج کا دور فتنوں کا ہے، دشمنوں کے عزائم خطرناک ہیں، اس لئے ہمیں بہت احتیاط کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔“
مہمان خصوصی مفتی انور علی اعظمی (سابق شیخ الحدیث دارالعلوم، مئو ) نے بھی اس موضوع پر اظہار خیال کیا۔ پھر آدھے گھنٹے کے لیے چاۓ کا وقفہ ہوا۔
تیسری نشست
وقفہ کے بعد سیمینار کی تیسری نشست اسی وقت 11:00 بجے دن زیر صدارت مفتی عبد الرزاق قاسمی (استاذ دارالعلوم دیوبند) منعقد ہوئی، اس کا موضوع تھا ’’مساجد میں خواتین کی آمد کا مسئلہ‘‘۔ نظامت مولانا محمد نصر اللہ ندوی (استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے کی۔ نعت نبی محمد اعظم عارف (متعلم دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے پیش کیا۔ مفتی محمد ظفر عالم ندوی نے مذکورہ موضوع پر عرض مسئلہ پیش کیا، پھر اس پر علماء کے درمیان مذاکرہ ہوا۔ اس نشست میں مفتی امانت علی قاسمی (استاذ دارالعلوم وقف دیوبند) نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ”یہ بہت ہی حساس موضوع ہے، اس پر غور کرتے وقت نصوص کی روشنی میں نبوت کی منشاء کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔“
مفتی عبد الرزاق قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ: ”خواتین کی مسجد میں آمد کے سلسلہ میں ہمیں علماء، فقہاء اور ائمہ اربعہ کے اقوال کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کرنا چاہئے۔“ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ: ”مساجد کے اندر بچیوں کی دینی تعلیم کا انتظام کیا جائے، اس کے لئے جگہ جگہ مکاتب قائم کئے جائیں اور گھروں میں ان کی تربیت کی فکر کی جائے، یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔“
مفتی عبید اللہ اسعدی کی دعاء پر نشست کا اختتام ہوا۔
چوتھی نشست
بعد نمازِ مغرب ”سونے چاندی کا معیار نصاب اور ضم نصاب کا مسئلہ“ کے موضوع پر چوتھی نشست مفتی اختر امام عادل قاسمی (ناظم جامعہ ربانی منورا شریف، سمستی پور) کی صدارت میں منعقد ہوئی، نشست کا باضابطہ آغاز مولانا ظفر الدین ندوی (استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء) کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ شان نبی میں عبد اللہ عتبان (متعلم تکمیل: دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے نذرانہ عقیدت پیش کیا، اس کے بعد عرض مسئلہ مولانا ڈاکٹر فہیم اختر ندوی نے بہت عمدہ پیش کیا، پھر علماء کے درمیان اس موضوع پر مذاکرہ ہوا۔
بطور مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (سکریٹری جماعت اسلامی ہند) نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ”اللہ تعالی نے دین کو آسان بنایا ہے، یہ فطرت کے مطابق ہے اور زمانہ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، علماء کو چاہیے کہ امت کے لیے نئے مسائل میں آسانیاں پیدا کریں۔“ مزید کہا کہ: ”ہمیں اپنی رائے پیش کرتے وقت دوسرے فقہاء اور ائمہ کا احترام کرنا چاہیے، ادب کے ساتھ اختلاف رائے مذموم نہیں ہے۔”
مولانا عتیق احمد بستوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ”شریعت نے جو معیار طے کردیا ہے، ہم اس کو تبدیل نہیں کرسکتے، لیکن ہم اس میں غور و خوض کرکے امت کے لیے نئی راہیں تلاش کرسکتے ہیں، یہی علماء کرام کی ذمہ داری ہے۔“
صدارتی خطاب کرتے ہوئے مفتی اختر امام عادل قاسمی نے کہا کہ: ”شریعت میں ہرمال کا نصاب اس کے مزاج کے اعتبار سے متعین کیا گیا ہے، اس میں موافقت تلاش کرنا روح شریعت کے خلاف ہے۔“ انہوں نے کہا کہ: ”عبادات میں احتیاط مطلوب ہے، جب کہ معاملات میں آسانی کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔“ نیز کہا کہ: ”فقہاء اور مجتہدین نے پیش آمدہ مسائل کو حل کرنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کیں اور اپنے پیچھے اتنا سرمایہ چھوڑ گئے کہ آنے والی نسلیں قیامت تک اس سے استفادہ کرسکتی ہیں۔“
نشست کی نظامت کے فرائض مولانا منور سلطان ندوی نے انجام دیے اور مفتی عبید اللہ اسعدی کی دعاء پر نشست کا اختتام ہوا۔
اختتامی نشست
سیمینار کی اختتامی نشست مورخہ 22/ اکتوبر 2023ء مطابق 6/ ربیع الثانی 1445ھ بروز اتوار کی صدارت کا فریضہ مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء مولانا ڈاکٹر سعید الرحمٰن اعظمی ندوی نے انجام دیا، آپ نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ: ”جن تین موضوعات کے تحت یہ سیمینار منعقد ہوا، وہ نہایت اہم تھے اور مفتیان کرام نے بہت عرق ریزی کے ساتھ عمدہ تجاویز پیش کیں۔“ مزید فرمایا کہ: ”ہمیں ظاہر و باطن دونوں اعتبار سے انسان بننا چاہئے اور ہر حال میں اسلامی کی مکمل نمائندگی کرنی چاہئے، تاکہ اسلام کی اچھی تصویر لوگوں کے سامنے آئے۔“ مہمان خصوصی کی حیثیت سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا بلال عبد الحی حسنی ندوی ناظم ندوۃ العلماء نے کہا کہ: ”ہمیں نئے مسائل میں اجتماعی غور وخوض کرتے ہوئے نصوص کو پیش نظر رکھنا چاہیے اور حالات کو دیکھتے ہوئے امت کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔“
مفتی عبدالرزاق قاسمی (استاذ دارالعلوم دیوبند ) نے مندوبین کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے اپنے کلمات تشکر میں کہا کہ: ”اسلام ایک آفاقی اور دائمی مذہب ہے، ہندوستان میں اس کے تحفظ کے لئے ہر دور میں مختلف سطح سے کوششیں کی گئیں، اس میدان میں ندوۃ العلماء کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، مجلس تحقیقات شرعیہ ندوہ کا ایک اہم شعبہ ہے، اس کی خدمات قابل ستائش ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مجلس اسی طرح شرعی مسائل کے میدان میں امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتی رہے گی۔“ انہوں نے سیمینار کے کامیاب انعقاد پر ندوۃ العلماء کے ذمہ داروں، بالخصوص ناظم ندوۃ العلماء کو مبارک باد پیش کی اور سیمینار کی مثالی ضیافت پر مندوبین کی طرف سے منتظمین کا شکریہ ادا کیا، اسی طرح مولانا عتیق احمد بستوی کو مبارکباد دی۔
کنوینر برائے سیمینار مولانا رحمت اللہ ندوی نے اختتامی نشست کی نظامت اور تجاویز کی خواندگی کی، اس کا آغاز مولانا قاری طہ اطہر ندوی (استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء) کی تلاوت سے ہوا اور عبد اللہ عتبان نے نعت پڑھی۔ مولانا عتیق احمد بستوی (سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ) نے سیمینار کی نگرانی کی اور علماء کو مفید مشوروں سے نوازا۔ اخیر میں مولانا محمد ظفر عالم ندوی نے تمام مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔ صدر ذی وقار کی دعاء پر نشست کا اختتام ہوا۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء میں مذکورہ مہمانان و شرکاء سیمینار کے لیے تین دنوں تک معقول قیام و طعام کا نظم کیا گیا، جسے مفتی عبدالرزاق قاسمی نے مندوبین کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے اپنے کلمات تشکر میں ”مثالی ضیافت“ سے تعبیر کیا۔