اداریہ

اداریہ

سہ ماہی مجلہ تحقیقات شرعیہ لکھنو، جو مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کی طرف سے شائع ہو رہا ہے ، الحمد للہ اس کا دوسرا شمارہ اہل علم کی خدمت میں پیش ہے ، اللہ کا شکر ہے کہ پہلے شمارہ کو مدارس، جامعات اور اہل علم وتحقیق کے حلقوں میں پسندیدگی کی نظر سے دیکھا گیا ، اور بڑے حوصلہ افزا تاثرات سامنے آئے، ہمیں ہر شمارہ کے بارے میں اصحاب تحقیق علماء اور اصحاب فکر و نظر شخصیات کی طرف سے تاثرات اور مفید مشوروں کا انتظار رہے گا،تاکہ مجلہ کے معیار کو بہتر سے بہتر بنایا جا سکے ،اگر اہل علم ناظرین کی طرف سے بعض مقالات پر استدراک یا سنجیدہ تنقید پر مشتمل تحریریں موصول ہوں تو ہم ان کااستقبال کریں گے، اور ان کے ذریعہ سے انشاء اللہ بحث و تحقیق کا کارواں آگے بڑھے گا ۔

مجلہ تحقیقات شرعیہ کا دوسرا شمارہ آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے،امید ہے کہ علم و تحقیق کے حلقوں میں اس کی پذیرائی کی جائے گی ، اور اسے دور دور تک پہنچایا جائے گا، اس شمارہ میں شامل مضامین اور تحقیقات کے بارے میں اختصار کے ساتھ کچھ تعارفی باتیں ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں :

اس شمارہ کا پہلا مضمون حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی مایہ ناز تصانیف’’تدوین حدیث‘‘پر جناب ڈاکٹرمولانا ابوسحبان روح القدس ندوی (صدر شعبہ اختصاص فی علوم الحدیث) کے قلم سے ہے، حضرت مولانا گیلانی رحمۃاللہ علیہ کی یہ تحقیقی تصنیف حجیت حدیث کے موضوع پر سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ، اور مستشرقین نے اسلام کے دوسرے اہم سرچشمے حدیث نبوی کے بارے میں تشکیک کی جو مہم چلا رکھی تھی،اس کااطمینان بخش جواب و تردید ہے ، افسوس یہ ہے کہ اہل علم کی نئی نسل میں اس کتاب کا وہ تعارف اور پذیرائی نہیں ہےجس کی وہ مستحق ہے، ہمارے دوست مولانا ڈاکٹر   ابوسحبان روح القدس جن کی تحقیق و ریسرچ اور تصنیف کا موضوع ہی حدیث اور علوم حدیث ہے ، انہوں نے اپنے اس مضمون میں تدوین حدیث کا مکمل تعارف کرانے اور ان کے امتیازات کو واضح کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے ، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے ، اور ان کی علمی افادات جاری رہیں ۔

دوسرا مضمون اجتہار اور کار اجتہاد کے موضوع پر اس حقیر کا ہے، جس میں اجتہاد کی حقیقت ، اس کی شرائط اور اجتہاد سے متعلق اہم مباحث پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے ، یہ موضوع ہمیشہ سے اہم اور حساس رہا ہے ، اصول فقہ کے مصنفین نے اس پر تفصیلی بحثیں کی ہیں جن کا خلاصہ بہت غور و خوض کے بعد آسان زبان میں اس مضمون میں پیش کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ یہ مضمون پسند آئے گا، اور قارئین کی دلچسپی کا باعث بنے گا۔

اس شمارہ کا سب سے اہم مضمون مشہور محقق حضرت مولانا نور الحسن راشد کاند ھلوی دامت برکاتہم کا’’فتاوی عالمگیری: ترتیب و تالیف،مصنفین و مرتبین، طباعتیں اور ترجمے‘‘ ہے ، جو بہت تحقیق اور عرق ریزی سے لکھا گیا ہے ، اور اہل علم کے لئے بیش قیمت تحفہ ہے ۔

فتاوی عالمگیری کی اہمیت اہل علم پر مخفی نہیں ہے ، فاضل مضمون نگار نے بڑی تلاش و جستجو کر کے نہ صرف اس کے مصنفین اور مرتبین کے حالات اور اس علمی کام میں ان کے حصے کا بھر پور تعارف کرایا ہے، بلکہ اس کی مختلف طباعتوں اور تراجم پر بھی بڑی دیدہ ریزی اور مہارت سے گفتگو فرمائی ہے ، خاص طور سے مشہور عالم و محقق حضرت مولانا امیر علی ملیح آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے کئے گئے ترجمے کی خصوصیات پرتفصیل سے روشنی ڈالی ہے اور مولانا موصوف نے ترجمے کے علاوہ اس کے ساتھ جو تحقیقی کا رنامہ انجام دیا ہے اس کا بھی بھر پور تعارف کرایا ہے ، میں امید کرتا ہوں کہ انشاء اللہ یہ گراں قدر مضمون اہل علم کے معلومات میں کافی اضافہ کرے گا اور بحث و تحقیق کے نئے زاویوں کو سامنے لائے گا ۔

اس شمارہ کا ایک اہم مضمون ’’مولانا تقی امینی اور ان کی فقہی خدمات ‘‘ہے ، یہ مضمون کلیۃ اللغۃ العربیہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے عمید جناب مولانا علاء الدین ندوی زید مجدھم کے پر بہار قلم سے ہے ، اہل علم اس بات سے واقف ہیں کہ حضرت مولانا تقی امینی رحمۃ اللہ علیہ مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کے پہلے ناظم تھے، مجلس کی تاسیس میں ان کا اہم کردار رہا ہے ،مجلس تحقیقات شرعیہ کے بانی اور پہلے صدر مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ علیہ اور ان کے رفقاء نے بجا طور پر مجلس تحقیقات شرعیہ کے کاموں کے لئے حضرت مولانا تقی امینی رحمۃ اللہ علیہ کا انتخاب فرمایا تھا ، مولانا موصوف اپنی فقہی تصنیفات اور مضامین کی وجہ سے علمی حلقوں میں معروف تھے ، لیکن تھوڑے ہی عرصے کے بعد وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ دینیات کے ناظم کے پوسٹ پر علیگڑھ منتقل ہوئے ، اور کافی عرصے تک وہاں خدمات انجام دیتے رہے۔

ان کا حق ہے کہ ان کی شخصیت اور کارناموں کا تعارف کرایا جائے، جناب مولانا علاء الدین ندوی صاحب نے ان کی علمی وفقہی خدمات کو اپنی تحقیق کا موضوع بنا کر بڑا مفید کام کیا ہے ،اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے ۔ انشاء اللہ یہ مضمون حضرت مولانا تقی امینیؒ کی خدمات کے تعارف کا بڑا ذریعہ بنے گا ۔

اس شمارہ میں ایک مضمون جناب مولانا ڈاکٹر شاہجہاں ندوی زید مجدھم کا ’’ معاوضہ انشورنش برائے ڈاکٹرز : شرعی نقطہ نظر‘‘ کے موضوع پر ہے، جو نئے فقہی موضوعات میں سے ہے ، اور فقہی حلقوں میں اس پر بحث و تحقیق جاری ہے، مولانا ڈاکٹر شاہجہاں ندوی فقہی موضوعات پر کثرت سے لکھنے والے نوجوان علماء میں سے ہیں جو نئے موضوعات پر خوب لکھتے ہیں اور محنت سے لکھتے ہیں ، انشاء اللہ ان کا یہ مضمون اپنے موضوع پر چشم کشاں ثابت ہوگا ، اور فقہی بحت و تحقیق کی دنیا میں زیر بحث مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ کو قارئین کے سامنے پیش کرےگا ۔

’’ذرائع ابلاغ اور مقاصد شریعت‘‘کے موضوع پر ایک فکر انگیز اور قیمتی مضمون مجلہ تحقیقات شرعیہ کے نائب مدیر جناب مولانا منور سلطان ندوی کے قلم سے اس شمارہ میں شامل اشاعت ہے ، ذرائع ابلاغ کا موضوع اس دور میں ہر لحاظ سے اہم اور نازک ہے ، اس موضوع پر مقالہ نگار نے مقاصد شریعت کی روشنی میں اچھا تحقیقی اور تجزیاتی مضمون قلم بند کیا ہے ۔ امید ہے کہ قارئین اس مضمون کو بھی دلچسپی سے پڑھیں گے اور افادیت محسوس کریں گے ۔

ایک مختصر تحریر مجلس تحقیقات شرعیہ کی حالیہ سرگرمیوں اور پروگرامس کے بارے میں اس شمارہ میں شامل ہے ،جو نائب مدیرکے قلم سے ہے ،اس کا مقصد مجلس کی سرگرمیوں اور اس کے کاموں سے علمی حلقوں کو واقف کرانا ہے۔

 امید ہے کہ یہ شمارہ قارئیں کو پسند آئےگا اور اسے دور دور تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی ۔

Tags

Share this post: